ہم دلوں کے قرب کا منہ دیکھتے رہ جائیں گے
ہم دلوں کے قرب کا منہ دیکھتے رہ جائیں گے یاد رہ جائے گی یا کچھ خواب سے رہ جائیں گے اس تذبذب میں مری محنت اکارت جائے گی خود ہی وہ آ جائیں گے اور خط لکھے رہ جائیں گے ہم فصیل آب و گل میں در بنانے کے لیے وقت کے تہہ خانے میں سر پیٹتے رہ جائیں گے اپنے چہرے تکتے تکتے پھر سحر ہو جائے ...