تیرے یہ جاں نثار و طلبگار دیکھ کر
تیرے یہ جاں نثار و طلبگار دیکھ کر حیراں ہوں ایک انار سو بیمار دیکھ کر گل پھول آب آب ہوئے کل چمن کے بیچ گل کے ہمارے آتشیں رخسار دیکھ کر سدرہ سرو صنوبر و طوبیٰ کھڑے کھڑے سرگشتہ ہیں چمن میں قد یار دیکھ کر پیروں میں دل زدوں کے نہ چبھ جائیں استخواں اس راہ سے گزر ہو تو سرکار دیکھ ...