Hassan Ahmad Awan

حسان احمد اعوان

حسان احمد اعوان کی غزل

    تمام تاروں کو جیسے قمر سے جوڑا ہے

    تمام تاروں کو جیسے قمر سے جوڑا ہے مری جبیں کو ترے سنگ در سے جوڑا ہے خدا نے خود کو بظاہر چھپا کے رکھا ہے ہمارے دل کو نہ جانے کدھر سے جوڑا ہے وصال و ہجر کی ترتیب الٹی رکھی ہے ادھر کا سلسلہ اس نے ادھر سے جوڑا ہے خدا نے سادہ قلم سے بنایا ہم سب کو ترے وجود کو اپنے ہنر سے جوڑا ہے یہ ...

    مزید پڑھیے

    کچھ عقل بھی رکھتا ہے جنوں زاد ہمارا

    کچھ عقل بھی رکھتا ہے جنوں زاد ہمارا اب عشق میں پاگل نہیں فرہاد ہمارا خیموں سے ابھرنے لگیں ماتم کی صدائیں اور ہم سے خفا ہو گیا سجاد ہمارا اک پھول کے کھلنے سے بہت پہلے جہاں میں اک خواب ہوا جاتا ہے برباد ہمارا اک سوچ کہ محدود ہی رہتی ہے رہے گی اک دل کا پرندہ ہے کہ آزاد ہمارا یہ ...

    مزید پڑھیے

    دکھ میں محروم آس تھوڑی ہیں

    دکھ میں محروم آس تھوڑی ہیں میرے سب شعر یاس تھوڑی ہیں یہ جو پہنے ہیں قیمتی پوشاک ان کے اپنے لباس تھوڑی ہیں ان کی یادیں ہیں اور میں ہوں بس وہ مرے آس پاس تھوڑی ہیں اک سمندر کے سوکھ جانے سے سات دریا اداس تھوڑی ہیں جتنے خود ساختہ ہیں یہ نقاد سارے غالبؔ شناس تھوڑی ہیں

    مزید پڑھیے

    آنے والے شعر پہ رائے باری باری بیٹھے گی

    آنے والے شعر پہ رائے باری باری بیٹھے گی اب کہ جو بھی نظم کہوں گا ذہن پہ ساری بیٹھے گی اس کے لیے پوشاک بناؤں گا میں اپنے ہاتھوں سے رنگ سپیدی بیچ میں ہوگا سرخ کناری بیٹھے گی کم گو ہیں اور اپنی عادت اپنی فکر پہ بھاری ہے ورنہ جب بھی بات کریں گے دھاک ہماری بیٹھے گی اچھے یاروں کی صحبت ...

    مزید پڑھیے

    اشک کی ایسی فراوانی پہ رشک آتا ہے

    اشک کی ایسی فراوانی پہ رشک آتا ہے چشم نم تیری پریشانی پہ رشک آتا ہے جب کسی عالم حیرت کی خبر لگتی ہے رشک آتا ہے جہانبانی پہ رشک آتا ہے تابش ماہ بھی کچھ کم تو نہیں ہے لیکن یار کے چہرۂ نورانی پہ رشک آتا ہے اوج افلاک پہ تنہائی کو لے آیا تھا اس لیے کوچۂ ویرانی پہ رشک آتا ہے حسنؔ ...

    مزید پڑھیے

    ایسے کچھ لوگ بھی مٹی پہ اتارے جائیں

    ایسے کچھ لوگ بھی مٹی پہ اتارے جائیں دیکھ کر جن کو خد و خال سنوارے جائیں ایک ہی وصل کی تاثیر رہے گی قائم کون چاہے گا یہاں سال گزارے جائیں تیرے ابرو ہیں کہ صورت کوئی قوسین کی ہے درمیاں آ کے کہیں لوگ نہ مارے جائیں ماہی اس پار کھڑا آپ کی راہ تکتا ہے آپ تعظیم کریں اور کنارے ...

    مزید پڑھیے

    یہ خاکی آگ سے ہو کر یہاں پہ پہنچا ہے

    یہ خاکی آگ سے ہو کر یہاں پہ پہنچا ہے خمیر اٹھا تھا جہاں سے وہاں پہ پہنچا ہے نگاہ حسن نے ترتیب الٹی کر ڈالی کہ تیر نکلا نظر سے کماں پہ پہنچا ہے ابھی تلک جو فدائے بنام عشق رہا جو ہوش آیا تو سود و زیاں پہ پہنچا ہے میں ظاہراً تو سخن سے بہ خوب واقف ہوں دروں کا عکس اگرچہ زیاں پہ پہنچا ...

    مزید پڑھیے

    سر دربار خاموشی تہہ دربار خوشیاں ہیں

    سر دربار خاموشی تہہ دربار خوشیاں ہیں در و دیوار کی باتیں در و دیوار خوشیاں ہیں تجھے تکنا تجھے سننا ترا ہنسنا مچل جانا ہمارے غم کے آنگن میں فقط دو چار خوشیاں ہیں کئی ہیں داستانیں دفن یاں یاروں کے سینے میں کہیں پر غم ہے خوشیوں میں کہیں غم خوار خوشیاں ہیں امیر شہر کیا جانے جو ...

    مزید پڑھیے

    عشق آزار کر دیا جائے

    عشق آزار کر دیا جائے غم کو بیدار کر دیا جائے کر لو آباد ہجر یاراں کو گھر کا مختار کر دیا جائے ٹھوکریں کچھ بھلے ادھر کی لگیں ہم کو اس پار کر دیا جائے کوئی مٹی کے دام دینے لگے صاف انکار کر دیا جائے آؤ نکلیں جنوں کے سائے میں گھر کو مسمار کر دیا جائے ایسے کچھ رہنما میسر ہوں نیک ...

    مزید پڑھیے

    ایسے کچھ لوگ بھی مٹی پہ اتارے جائیں

    ایسے کچھ لوگ بھی مٹی پہ اتارے جائیں دیکھ کر جن کو خد و خال سنوارے جائیں ایک ہی وصل کی تاثیر رہے گی قائم کون چاہے گا یہاں سال گزارے جائیں تیرے مژگاں ہیں کہ صورت کوئی قوسین کی ہے درمیاں آ کے کہیں لوگ نہ مارے جائیں ماہی اس پار کھڑا آپ کی رہ تکتا ہے آپ تعظیم کریں اور کنارے جائیں اب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2