ایسے کچھ لوگ بھی مٹی پہ اتارے جائیں
ایسے کچھ لوگ بھی مٹی پہ اتارے جائیں
دیکھ کر جن کو خد و خال سنوارے جائیں
ایک ہی وصل کی تاثیر رہے گی قائم
کون چاہے گا یہاں سال گزارے جائیں
تیرے ابرو ہیں کہ صورت کوئی قوسین کی ہے
درمیاں آ کے کہیں لوگ نہ مارے جائیں
ماہی اس پار کھڑا آپ کی راہ تکتا ہے
آپ تعظیم کریں اور کنارے جائیں
روشنی چاہیے کچھ دیر ذرا اور ہمیں
چاند رک جائے یہیں اور ستارے جائیں