تمام تاروں کو جیسے قمر سے جوڑا ہے
تمام تاروں کو جیسے قمر سے جوڑا ہے مری جبیں کو ترے سنگ در سے جوڑا ہے خدا نے خود کو بظاہر چھپا کے رکھا ہے ہمارے دل کو نہ جانے کدھر سے جوڑا ہے وصال و ہجر کی ترتیب الٹی رکھی ہے ادھر کا سلسلہ اس نے ادھر سے جوڑا ہے خدا نے سادہ قلم سے بنایا ہم سب کو ترے وجود کو اپنے ہنر سے جوڑا ہے یہ ...