دکھ میں محروم آس تھوڑی ہیں

دکھ میں محروم آس تھوڑی ہیں
میرے سب شعر یاس تھوڑی ہیں


یہ جو پہنے ہیں قیمتی پوشاک
ان کے اپنے لباس تھوڑی ہیں


ان کی یادیں ہیں اور میں ہوں بس
وہ مرے آس پاس تھوڑی ہیں


اک سمندر کے سوکھ جانے سے
سات دریا اداس تھوڑی ہیں


جتنے خود ساختہ ہیں یہ نقاد
سارے غالبؔ شناس تھوڑی ہیں