چاہے سو ہمیں کر تو گنہ گار ہیں تیرے
چاہے سو ہمیں کر تو گنہ گار ہیں تیرے تقدیر تھی اپنی کہ گرفتار ہیں تیرے مرتے ہیں کبھی آ کے ہماری بھی خبر لے آہ اے بت بے درد یہ بیمار ہیں تیرے نقد دل و دیں مفت میں دے بیٹھیں گے آخر ہم عاشق مفلس کہ خریدار ہیں تیرے خواہش ہے نہ بوسے کی نہ آغوش سے مطلب دیدار کے یاں صرف طلب گار ہیں ...