Hasrat Azimabadi

حسرتؔ عظیم آبادی

میر تقی میر کے ہمعصر،دبستان عظیم آباد کے نمائندہ شاعر

Prominent Contemporary of Mir Taqi Mir who had written a Masnavi called 'Khwab e Hasrat'.

حسرتؔ عظیم آبادی کی غزل

    چاہے سو ہمیں کر تو گنہ گار ہیں تیرے

    چاہے سو ہمیں کر تو گنہ گار ہیں تیرے تقدیر تھی اپنی کہ گرفتار ہیں تیرے مرتے ہیں کبھی آ کے ہماری بھی خبر لے آہ اے بت بے درد یہ بیمار ہیں تیرے نقد دل و دیں مفت میں دے بیٹھیں گے آخر ہم عاشق مفلس کہ خریدار ہیں تیرے خواہش ہے نہ بوسے کی نہ آغوش سے مطلب دیدار کے یاں صرف طلب گار ہیں ...

    مزید پڑھیے

    اس زلف سے دل ہو کر آزاد بہت رویا

    اس زلف سے دل ہو کر آزاد بہت رویا یہ سلسلۂ الفت کر یاد بہت رویا رحم اس کو نہ تھا ہرگز ہر چند بحال سگ اس کوچے میں میں کر کر فریاد بہت رویا مظلومی مری اور ظلم دیکھ اس بت کافر کا رحم آیا ستم کے تئیں بے داد بہت رویا دل غم سے نہ ہو خالی رونے سے مرا لیکن تا ہو مرے رونے سے وہ شاد بہت ...

    مزید پڑھیے

    دامن ہے میرا دشت کا دامان دوسرا

    دامن ہے میرا دشت کا دامان دوسرا میری طرح نہ پھاڑے گریبان دوسرا یک رنگ ہوں میں اس گل رعنا کے عشق میں بلبل نہ ہوں کہ ڈھونڈوں گلستان دوسرا تھا ہی غم فراق ملا اس میں درد رشک مفلس کے گھر میں آیا یہ مہمان دوسرا تیری حیائے چشم سا دیکھا نہیں رقیب یاں احتیاج کیا ہے نگہبان دوسرا عریاں ...

    مزید پڑھیے

    ہے یاد تجھ سے میرا وہ شرح حال دینا

    ہے یاد تجھ سے میرا وہ شرح حال دینا اور سن کے تیرا اس کو ہنس ہنس کے ٹال دینا کر کر کے یاد اس کی بے حال ہوں نہایت فرصت ذرا تو مجھ کو تو اے خیال دینا اس زلف کج کے عقدے ہرگز کھلے نہ مجھ پر کیوں اس کو شانہ کر کے ایک ایک بال دینا میں مدعا کو اپنے محمل کہوں ہوں تجھ سے گوش دل اپنا ایدھر ...

    مزید پڑھیے

    جس کا میسر نہ تھا بھر کے نظر دیکھنا

    جس کا میسر نہ تھا بھر کے نظر دیکھنا کہتا ہے خط آئے پر ٹک تو ادھر دیکھنا بولا وہ ہنس کے کہ ہاں دیکھے ہیں تجھ سے بہت میں جو کہا ہے غرض مجھ کو مگر دیکھنا دیکھوں نہ وہ دن کہ میں منت احسان لوں شام مری اے فلک ہو نہ سحر دیکھنا روز وداع اس کو دیکھ اک دو نظر سیر ہو دیکھ لے پھر ہم کہاں اور ...

    مزید پڑھیے

    اب تجھ سے پھرا یہ دل ناکام ہمارا

    اب تجھ سے پھرا یہ دل ناکام ہمارا اس کوچے میں کم ہی رہے گا کام ہمارا ہے سخت مرے درپئے جاں تیرا غم ہجر جاناں سے کہے جا کوئی پیغام ہمارا جاگیر میں ہے غیر کی وہ بوسۂ لب گو قائم رہے یہ منصب دشنام ہمارا ہونے نہیں پاتے یہ مرے دیدۂ تر خشک دولت سے تری تر ہے سدا جام ہمارا دو دن میں کسی ...

    مزید پڑھیے

    ان دونوں گھر کا خانہ خدا کون غیر ہے

    ان دونوں گھر کا خانہ خدا کون غیر ہے شیخ حرم عبث تھے انکار دیر ہے اے یار بے خبر تو مری لے نہ لے خبر ورد زباں ترا ہی مجھے ذکر خیر ہے غیبت میں کیا تعلق اسے یاد سے مری کچھ کام اس کا اٹکا بھلا مجھ بغیر ہے پروا ہے کب اسے مرے رفع ملال سے گہہ شاغل شکار کبھی گشت سیر ہے بے وجہ کیا ہیں ہم سے ...

    مزید پڑھیے

    گر عشق سے واقف مرے محبوب نہ ہوتا

    گر عشق سے واقف مرے محبوب نہ ہوتا ہوتا نہ میں مہجور وہ محجوب نہ ہوتا آفت طلب اپنے جو دل و دیدہ نہ ہوتے طالب میں ترا تو مرا مطلوب نہ ہوتا میری سی طرح عشق سے ہوتا کبھی بیتاب اعجاز نما صبر کا ایوب نہ ہوتا نامے کا مرے یہ تھا جواب اے مہ نو خط یہ قاعدۂ قاصد و مکتوب نہ ہوتا ترغیب وفا ...

    مزید پڑھیے

    ہے رشک وصل سے غم دل دار ہی بھلا

    ہے رشک وصل سے غم دل دار ہی بھلا راحت سے ایسی ہم کو وو دل آزار ہی بھلا دنیا میں یارو یار وفادار ہی نہیں اور جو نہ ہو تو رہنا ہے بے یار ہی بھلا معشوق کا نظارہ میسر ہو یا نہ ہو عاشق ہمیشہ طالب دیدار ہی بھلا زاری پہ میری رحم بھی کر آ خدا کو مان کافر رہے گا ہم سے تو بیزار ہی بھلا اطوار ...

    مزید پڑھیے

    عزیزو تم نہ کچھ اس کو کہو ہوا سو ہوا

    عزیزو تم نہ کچھ اس کو کہو ہوا سو ہوا نپٹ ہی تند ہے ظالم کی خو ہوا سو ہوا خطا سے اس کی نہیں نام کو غبار ملال میں رو رو ڈالا ہے سب دل سے دھو ہوا سو ہوا مری خطا یا جفا تھی تری یہ کیا ہے ذکر ہوا جو چاہیئے پھر تو نہ ہو ہوا سو ہوا ہنسے ہے دل میں یہ نا دردمند سب سن سن تو دکھ کو عشق کے اے دل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5