Hasrat Azimabadi

حسرتؔ عظیم آبادی

میر تقی میر کے ہمعصر،دبستان عظیم آباد کے نمائندہ شاعر

Prominent Contemporary of Mir Taqi Mir who had written a Masnavi called 'Khwab e Hasrat'.

حسرتؔ عظیم آبادی کی غزل

    قاصد خوش فال لایا اس کے آنے کی خبر

    قاصد خوش فال لایا اس کے آنے کی خبر دل تو خوش کرتا ہے بارے یہ بہانے کی خبر وہ بت بے رحم ہم سے یوں جدائی کر گیا ہائے کس کافر کو تھی اس بد زمانے کی خبر بلبلو دو دن غنیمت ہے یہ فرصت عیش کی باغ سے ہے آج کل ہی گل کے جانے کی خبر تا ابد خالی رہے یارب دلوں میں اس کی جا جو کوئی لاوے مرے گھر اس ...

    مزید پڑھیے

    ساقی ہیں روز نو بہار یک دو سہ چار پنج و شش

    ساقی ہیں روز نو بہار یک دو سہ چار پنج و شش دے مجھے جام خوش گوار یک دو سہ چار پنج و شش بوسہ میں لوں گا گن کے یار یک دو سہ چار پنج و شش کہہ چکا بس میں ایک بار یک دو سہ چار پنج و شش پہنچیں نہ تجھ کو گل عذار یک دو سہ چار پنج و شش رخ ترا ایک اور بہار یک دو سہ چار پنج و شش گھیریں رہیں ہیں ...

    مزید پڑھیے

    کب تلک پیوے گا تو تر دامنوں سے مل کے مل

    کب تلک پیوے گا تو تر دامنوں سے مل کے مل ایک دم اے غنچہ لب ہم سے کبھی تو کھل کے کھل بے سرو برگوں کو کیا نسبت ہے سیر باغ سے داغ دل ہیں ہم تہی دستان پا در گل کے گل اس کی جنگ بے سبب کا ہے تغافل ہی علاج آپ ڈھیلا ہو کے آوے گا ادھر ڈھل ڈھل کے ڈھل زیر ابرو اس طرح مژگاں نہیں رہتی مدام سر پہ ...

    مزید پڑھیے

    آشنا کب ہو ہے یہ ذکر دل شاد کے ساتھ

    آشنا کب ہو ہے یہ ذکر دل شاد کے ساتھ لب کو نسبت ہے مرے زمزمۂ داد کے ساتھ بس کہ ہے چشم مروت سے بھرا گریہ زار پڑا پھرتا ہے مرے نالہ و فریاد کے ساتھ یاد اس لطف حضوری کا کریں کیا حاصل آ پڑا کام فقط اب تو تری یاد کے ساتھ ظلم ہے حق میں ہمارے ترا اب ترک ستم دل کو ہے انس سا اک اس تری بیداد ...

    مزید پڑھیے

    کیا کہوں تجھ سے مری جان میں شب کا احوال

    کیا کہوں تجھ سے مری جان میں شب کا احوال تجھ پہ روشن ہے دل وصل طلب کا احوال ہوں میں اک عاشق بے باک و خراباتی و رند مجھ سے مت پوچھ مرے علم و ادب کا احوال دل کو خالی کروں رو رو کے مگر میں بے کس کون سنتا ہے مرے رنج و تعب کا احوال محرم راز نہیں ملتا کوئی درد ہے یہ کیا طبیبوں سے کہوں عشق ...

    مزید پڑھیے

    ہر طرف ہے اس سے میرے دل کے لگ جانے میں دھوم

    ہر طرف ہے اس سے میرے دل کے لگ جانے میں دھوم بلبل و گل میں ہے چہ چہ شمع و پروانے میں دھوم فتنہ گر ہے ناز و عشوہ اس کی چشم شوخ میں جوں مچاویں پی کے مے بدمست مے خانے میں دھوم یاد میں اپنی ہے شاید وہ فرامش کار بھی دل کرے ہے مجھ سے اس کی یاد دلوانے میں دھوم جس طرح باد خزاں دیدہ میں آتی ...

    مزید پڑھیے

    دیکھیں تجھے نہ آویں گے ہم

    دیکھیں تجھے نہ آویں گے ہم کہنا نہیں کر دکھاویں گے ہم یہ جور کوئی اٹھاوے کب تک اٹھ در ہی سے تیرے جاویں گے ہم گھر سے مجھے مت نکال سن رکھ جاویں گے تو پھر نہ آویں گے ہم تو قطع نظر تو ہم سے کر دیکھ نظروں سے تجھے گراویں گے ہم دو دن کبھو ترے گھر نہ آویں گھر اپنے تجھے بلاویں گے ہم گھر ...

    مزید پڑھیے

    یار ابتدائے عشق سے بے زار ہی رہا

    یار ابتدائے عشق سے بے زار ہی رہا بے درد دل کے در پئے آزار ہی رہا جس دن سے دوست رکھتا ہوں اس کو حجاب حسن اپنا ہمیشہ دشمن دیدار ہی رہا یہ عشق پردہ در نہ چھپایا چھپا دریغ سیتا ہمیشہ میں لب اظہار ہی رہا قید فرنگ زلف نہ کافر کو ہو نصیب جو واں پھنسا ہمیشہ گرفتار ہی رہا جاں بخش تھا ...

    مزید پڑھیے

    کم تر یا بیشتر گئے ہم

    کم تر یا بیشتر گئے ہم اس در سے بہ چشم نم گئے ہم اک گل نہ چنا ہم اس چمن سے لے اپنا ہی مشت پر گئے ہم بیضے سے نکالتے ہی سر حیف یوں قید قفس میں پڑ گئے ہم بن یار لگا نہ دل کدھر بھی جتنا کہ ادھر ادھر گئے ہم کیا دور سے مسکرا کے سرکا کل اس کی نظر جو پڑ گئے ہم دنیا کا و دیں کا ہم کو کیا ...

    مزید پڑھیے

    دل نے پایا جو مرے مژدہ تری پاتی کا

    دل نے پایا جو مرے مژدہ تری پاتی کا منہ پھرا سوئے بدن جان بلب آتی کا یوں تو اے یار دل افروز تو سب کا ہے ولے داغ جاں سوز نرایا ہے مری چھاتی کا دل دم آہ سحرخیز چلا جاتا ہے مطربا چپ ہے تو کیوں وقت ہے پربھاتی کا دل افسردہ کو ہے سوز دروں سے کیا ربط کام کیا خانۂ ویراں میں دیے باتی کا اس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5