کب تلک ہم کو نہ آوے گا نظر دیکھیں تو
کب تلک ہم کو نہ آوے گا نظر دیکھیں تو کیسے ترساتا ہے یہ دیدۂ تر دیکھیں تو عشق میں اس کے کہ گزرے ہیں سر و جان سے ہم اپنی کس طور سے ہوتی ہے گزر دیکھیں تو کر کے وہ جور و ستم ہنس کے لگا یہ کہنے آہ و افغاں کا تری ہم بھی اثر دیکھیں تو صبر ہو سکتا ہے کب ہم سے ولے مصلحتاً آزمائش دل بیتاب کی ...