Hashim Raza Jalalpuri

ہاشم رضا جلالپوری

ہاشم رضا جلالپوری کی غزل

    فیصلہ ہجر کا منظور بھی ہو سکتا ہے

    فیصلہ ہجر کا منظور بھی ہو سکتا ہے آدمی عشق میں مجبور بھی ہو سکتا ہے وقت کے پاس نہیں زخم محبت کا علاج وقت کے ساتھ یہ ناسور بھی ہو سکتا ہے جی میں آتا ہے اسے ہاتھ لگا کر دیکھوں نور سا لگتا ہے، وہ نور بھی ہو سکتا ہے اپنے کاندھوں پہ صلیبوں کو اٹھائے ہوئے ہیں عشق زادوں کا یہ دستور بھی ...

    مزید پڑھیے

    مذہب عشق میں شجرہ نہیں دیکھا جاتا

    مذہب عشق میں شجرہ نہیں دیکھا جاتا ہم پرندوں میں قبیلہ نہیں دیکھا جاتا لشکر خواب کسی طور اتر آنکھوں میں رات بھر نیند کا رستہ نہیں دیکھا جاتا سورما باپ نے تلوار بھی گروی رکھ دی ہاتھ میں بچوں کے کاسہ نہیں دیکھا جاتا تم مرے یار ہو کیسے میں ہرا دوں تم کو مجھ سے دشمن کو بھی پسپا ...

    مزید پڑھیے

    میں کیا بتاؤں تجھ کو مری جان رہ گئے

    میں کیا بتاؤں تجھ کو مری جان رہ گئے یہ نبض تھم گئی مگر ارمان رہ گئے اس موسم فسردہ نگاہی کے ہی سبب پھولوں کے منتظر مرے گلدان رہ گئے چشم غزال دشت تمنا کو دیکھ کر دیدہ وران شہر بھی حیران رہ گئے ایسی ہوائے وحشت آوارگاں چلی شہزادیوں کے جھیل پہ سامان رہ گئے مجھ سے گلہ فضول ہے جب خود ...

    مزید پڑھیے

    وہ مرے شہر میں آتا ہے چلا جاتا ہے

    وہ مرے شہر میں آتا ہے چلا جاتا ہے سب کو دیوانہ بناتا ہے چلا جاتا ہے زندگی جس کی اجڑ جاتی ہے اس سے پوچھو زلزلہ شہر میں آتا ہے چلا جاتا ہے ایک دو بوند برس کر یہ گرجتا بادل دشت کی پیاس بڑھاتا ہے چلا جاتا ہے ناخدا ہی نہیں موجوں کا تھپیڑا اکثر کشتیاں پار لگاتا ہے چلا جاتا ہے کون وہ ...

    مزید پڑھیے

    پرندہ قید میں کل آسمان بھول گیا

    پرندہ قید میں کل آسمان بھول گیا رہا تو ہو گیا لیکن اڑان بھول گیا مرے شکار کو ترکش میں تیر لایا مگر وہ میری جان کا دشمن کمان بھول گیا اسے تو یاد ہے سارا جہان میرے سوا میں اس یاد میں سارا جہان بھول گیا وہ شخص زندگی بھر کا تھکا ہوا تھا مگر جو پاؤں قبر میں رکھے تھکان بھول گیا غریب ...

    مزید پڑھیے

    یہ نصابوں میں لکھی اور لکھائی نہ گئی

    یہ نصابوں میں لکھی اور لکھائی نہ گئی زندگی ہم کو کتابوں میں پڑھائی نہ گئی ایک طرفہ بھی نبھاتے ہیں نبھانے والے تجھ سے دو طرفہ محبت بھی نبھائی نہ گئی یوں مرا حافظہ کمزور بہت ہے مجھ سے ایک لڑکی ہے جو دلی کی بھلائی نہ گئی اس کے چہرے پہ نمایاں ہیں مرے ہجر کے داغ اللہ رکھے اسے کیسے ...

    مزید پڑھیے

    ساری رسوائی زمانے کی گوارا کر کے

    ساری رسوائی زمانے کی گوارا کر کے زندگی جیتے ہیں کچھ لوگ خسارا کر کے اپنے اس کام پہ وہ راتوں کو روتا ہوگا بیچ دیتا ہے جو ذرے کو ستارہ کر کے غم کے مارے ہوئے ہم لوگ مگر کالج میں دل بہل جاتا ہے پریوں کا نظارہ کر کے پھر وہی جوش وہی جذبہ عطا ہوتا ہے تم نے دیکھا ہی نہیں پیار دوبارہ کر ...

    مزید پڑھیے

    تو نہیں ہے تو ترے ہم نام سے رشتہ رکھا

    تو نہیں ہے تو ترے ہم نام سے رشتہ رکھا ہم نے یوں بھی دل ناکام کو زندہ رکھا وہ مری جان کا دشمن کہ سر نہر وصال سب کو سیراب کیا بس مجھے پیاسا رکھا میرے مولا تری منطق بھی عجب منطق ہے ہونٹ پہ پیاس رکھی آنکھ میں دریا رکھا سب کے ہاتھوں کی لکیروں میں مقدر رکھ کے رکھنے والے نے مرے ہاتھ پہ ...

    مزید پڑھیے

    بہت دن تک کوئی چہرہ مجھے اچھا نہیں لگتا

    بہت دن تک کوئی چہرہ مجھے اچھا نہیں لگتا متاع دید پہ قبضہ مجھے اچھا نہیں لگتا کنیزوں پہ بھی آ سکتا ہے دل ظل الٰہی کا نظام عشق میں شجرہ مجھے اچھا نہیں لگتا میں کچھ بھی سوچ سکتا ہوں میں کچھ بھی دیکھ سکتا ہوں خیال و خواب پہ پہرہ مجھے اچھا نہیں لگتا نہ کھڑکی ہے نہ آنگن ہے نہ روشن دان ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3