کسی پری کے خیالوں میں رقص کرتے رہے
کسی پری کے خیالوں میں رقص کرتے رہے ہماری آنکھ سے آنسو نکل کے اڑتے رہے ہم ایسے پتے انا زاد بھی بلا کے تھے بہار رت میں درختوں سے لڑ کے جھڑتے رہے کسی کے لفظ گرے آبشار کے مانند ہمارے دل میں مسلسل شگاف پڑتے رہے کسی کو مانگنے آئی تھی منتوں سے کوئی کئی فقیر مزاروں پہ سر پٹختے ...