Hasan Shahnawaz Zaidi

حسن شاہنواز زیدی

ممتاز مصور، شاعراور مترجم

حسن شاہنواز زیدی کی غزل

    مصرعے کے وسط میں کھڑا ہوں

    مصرعے کے وسط میں کھڑا ہوں شاید میں اندھا ہو گیا ہوں سوئے ہوئے بیج جاگ جائیں کھیتوں میں اشک بو رہا ہوں دہلیز کے پاس سے کسی کے پھینکے ہوئے خواب چن رہا ہوں بستر میں رات سو رہی ہے میں تیرے حضور جاگتا ہوں ساری مردہ محبتوں کو حیرت سے چھو کے دیکھتا ہوں ٹوٹی ہوئی رقم کی طرح سے بے کار ...

    مزید پڑھیے

    مصوری میں نفس پھونکنے کا فن بھی تو ہو

    مصوری میں نفس پھونکنے کا فن بھی تو ہو کہ پیرہن ہو اگر ساز پیرہن بھی تو ہو تو صرف عکس نہیں اک صحیفۂ فن ہے اس آئنے میں کبھی گرمئی بدن بھی تو ہو وہ شاید اس لیے تصویر بن کے بیٹھا رہا فقط سخن ہی نہیں حسرت سخن بھی تو ہو میں آبی رنگ میں تھوڑی سی آب چاہتا ہوں اگر نگاہ پڑے آنکھ میں چبھن ...

    مزید پڑھیے

    کسی بنجر تخیل پر کسی بے آب رشتے میں

    کسی بنجر تخیل پر کسی بے آب رشتے میں ذرا ٹھہرے تو پتھر بن گئے احباب رستے میں سرابوں کی گلی ہے یا ترے گاؤں کا کونا ہے لگا ہے خاک پر شیشے کا اک تالاب رستے میں ابھی کچھ دیر پہلے پاؤں کے نیچے نہ تھے بادل ابھی پھیلا گئی ہیں تیری آنکھیں خواب رستے میں مری تیاریاں میرے سفر میں ہو گئیں ...

    مزید پڑھیے

    محبت سے تری یادیں جگا کر سو رہا ہوں

    محبت سے تری یادیں جگا کر سو رہا ہوں میں آدھی رات کو خوشبو لگا کر سو رہا ہوں سنا ہے جب سے تو نے رات آنکھوں میں بسر کی میں بستر کی جگہ کانٹے بچھا کر سو رہا ہوں میں دریا ہوں مری گہرائی پوشیدہ ہے مجھ میں گرفت خاک سے دامن چھڑا کر سو رہا ہوں وہ گھر میں ہے مگر کہتا ہے کوئی گھر نہیں ہے تو ...

    مزید پڑھیے

    دریچہ آئنہ پر کھل رہا ہے

    دریچہ آئنہ پر کھل رہا ہے مجھے اپنے سے باہر جھانکنا ہے اکیلا ٹوٹی کشتی پر کھڑا ہوں کنارا دور ہوتا جا رہا ہے اسے پہچاننا آساں نہیں جو ہوا کا رنگ پانی کا مزہ ہے کہیں اندر ہی ٹوٹے ہوں گے الفاظ ابھی تک تیرا لہجہ چبھ رہا ہے وہ اپنے دوستوں کے درمیاں ہے یا میرے دشمنوں میں گھر گیا ...

    مزید پڑھیے

    روشن آئینوں میں جھوٹے عکس اتار گیا

    روشن آئینوں میں جھوٹے عکس اتار گیا کیسا خواب تھا میری ساری عمر گزار گیا وقت کی آنکھوں میں دیکھی کالی گھنگھور گھٹا لیکن گز بھر چھاؤں نہیں تھی جب میں پار گیا میں کیوں عرض تمنا لے کر اس در پر جاؤں موجۂ باد صبا کے پیچھے کب گلزار گیا اس دنیا میں بے قدروں سے کس نے پایا فیض اس کے ...

    مزید پڑھیے

    وہ دیکھ کر نہ رکا اور گزر گئے ہم بھی

    وہ دیکھ کر نہ رکا اور گزر گئے ہم بھی دعائے شب کی طرح بے اثر گئے ہم بھی سماعتوں کے جزیرے تلک رسائی نہ تھی وہ بے خبر ہی رہا بے ثمر گئے ہم بھی یہی کہیں گے کہ اک خوف تھا بلندی کا کسی کے بام نظر سے اتر گئے ہم بھی ملا وہ زور تصور سبک ارادہ ہوئے مصیبت آنے سے پہلے ہی ڈر گئے ہم بھی شناوری ...

    مزید پڑھیے

    یہ نہیں کہ وہ کرم پروری کرتا ہی نہیں

    یہ نہیں کہ وہ کرم پروری کرتا ہی نہیں دل وہ ٹوٹا ہوا برتن ہے کہ بھرتا ہی نہیں ایک الجھن ہے کہ بڑھتی ہی چلی جاتی ہے اک تماشا ہے کہ آنکھوں سے اترتا ہی نہیں اک ترے ہجر کی میعاد کہ کاٹے نہ کٹے اک ترے وصل کا لمحہ کہ ٹھہرتا ہی نہیں دوستو لاؤ کوئی کشتئ نوح امید اب کے پانی وہ چڑھا ہے کہ ...

    مزید پڑھیے

    دل بھی داغ نقش کہن سے بجھا ہوا تھا

    دل بھی داغ نقش کہن سے بجھا ہوا تھا چاند کے گرد بھی اک ہالہ سا بنا ہوا تھا اس کو ایک غزل پہنچانی تھی جلدی میں لیکن رستے میں سناٹا کھڑا ہوا تھا شعلہ چوم کے رکھے اس نے سانس دیئے میں میں نے جھک کر دیکھا کاجل بہا ہوا تھا چھت سے چہرے پر گرتے ہی رہے ستارے آسمان کا خیمہ تھوڑا پھٹا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    سبھی راستے ترے نام کے سبھی فاصلے ترے نام کے

    سبھی راستے ترے نام کے سبھی فاصلے ترے نام کے کبھی مل مجھے مری سوچ کے سبھی دائرے ترے نام کے مرے کام کے تو نہیں ہیں یہ یہ جو میرے لات و منات ہیں یہ مجھے عزیز ہیں اس لیے کہ ہیں سلسلے ترے نام کے میں شراب پیتا تو کس طرح مجھے تیرے حکم کا پاس تھا مگر آج ساقی نے جب دیئے مجھے واسطے ترے نام ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3