Hasan Shahnawaz Zaidi

حسن شاہنواز زیدی

ممتاز مصور، شاعراور مترجم

حسن شاہنواز زیدی کی غزل

    جب آفتاب سے چہرا چھپا رہی تھی ہوا

    جب آفتاب سے چہرا چھپا رہی تھی ہوا نظر بچا کے ترے شہر جا رہی تھی ہوا میں اس کو روتا ہوا دیکھتا رہا چپ چاپ چنبیلی گھاس پہ ٹپ ٹپ گرا رہی تھی ہوا وہ ماں ہے آب رواں کی تبھی سمندر کو اٹھا کے گود میں جھولا جھلا رہی تھی ہوا وہ خواب تھا یا سفر آنے والے موسم کا مری پڑی تھی زمیں زہر کھا رہی ...

    مزید پڑھیے

    تیری تخلیق ترا رنگ حوالہ تھا مرا

    تیری تخلیق ترا رنگ حوالہ تھا مرا کون کہتا ہے کہ انداز نرالا تھا مرا میں جہاں پر تھا وہیں تو تھا مرے آئینہ گر تیری تصویروں سے بھرپور رسالہ تھا مرا چاہتا تھا میں دعا مانگتا پر کیا کرتا میرے ہاتھوں میں تو لبریز پیالہ تھا مرا مجھے پہلے کئی صدیوں کی سزا کاٹنا تھی منزل صبح سے کچھ ...

    مزید پڑھیے

    آؤ پھر مل جائیں سب باتیں پرانی چھوڑ کر

    آؤ پھر مل جائیں سب باتیں پرانی چھوڑ کر جا نہیں سکتے کہیں دریا روانی چھوڑ کر وہ مرے کاسے میں یادیں چھوڑ کر یوں چل دیا جس طرح الفاظ جاتے ہوں معانی چھوڑ کر تم مرے دل سے گئے ہو تو نگاہوں سے بھی جاؤ پھر وہاں ٹھہرا نہیں کرتے نشانی چھوڑ کر اب سنا ہے عام شہری کی طرح پھرتے ہو تم کیا ملا ...

    مزید پڑھیے

    شکست شیشۂ دل کی دوا میں کیا کرتا

    شکست شیشۂ دل کی دوا میں کیا کرتا ترے علاوہ کوئی دوسرا میں کیا کرتا میں غوطہ زن تھا تری یاد کے سمندر میں لباس اٹھا کے کوئی لے گیا میں کیا کرتا کسی کے جام کی جھوٹی شراب کیوں پیتا تمہارے حسن کی قاتل ادا میں کیا کرتا میں جب چلا مری منزل بھی چل پڑی آگے ہمارا کم نہ ہوا فاصلہ میں کیا ...

    مزید پڑھیے

    چنبیلی گھاس پر بکھری پڑی ہے

    چنبیلی گھاس پر بکھری پڑی ہے ہوا یہ باغ میں کیسی چلی ہے لکیروں سے بنے اک آئینے میں کسی کی شکل الجھی رہ گئی ہے مری کھڑکی سے چڑیاں اڑ گئی ہیں منڈیروں کی مرمت جب سے کی ہے الٰہی خیر ہو یہ کون آیا بہت بے وقت گھنٹی بج رہی ہے نکل آئے اچانک گھاس میں پھول ستاروں نے انہیں آواز دی ہے خطیب ...

    مزید پڑھیے

    ہر کسی خواب کے چہرے پہ لکھوں نام ترا

    ہر کسی خواب کے چہرے پہ لکھوں نام ترا میں اسے اپنا ہنر سمجھوں کہ انعام ترا تتلیاں پھول میں کیا ڈھونڈھتی رہتی ہیں سدا کیا کہیں باد صبا رکھ گئی پیغام ترا جس طرح رنگ شفق جھیل میں گھل جاتا ہے عکس لب ایسے اترتا ہے تہہ جام ترا رات آئے گی تو دکھلائے گا کچھ اور ہی رنگ وہ جو دن بھر تو ...

    مزید پڑھیے

    پہلے جیسا نہیں رہا ہوں

    پہلے جیسا نہیں رہا ہوں میں اندر تک ٹوٹ گیا ہوں جیسے کاغذ پھٹ جاتا ہے دو ٹکڑوں میں پڑا ہوا ہوں دوست مرا کیوں ساتھ نبھاتے جب میں ان کو چھوڑ چکا ہوں کتنا چھوٹا سا لگتا ہوں دور سے خود کو دیکھ رہا ہوں شیشے کی دیواروں والے اک کمرے میں قید پڑا ہوں لوگوں کے ظاہر باطن کو دیکھتا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    سورج تری دہلیز میں اٹکا ہوا نکلا

    سورج تری دہلیز میں اٹکا ہوا نکلا یہ نقرئی سکہ کہاں پھینکا ہوا نکلا ہم نے کبھی کھینچا تھا جو انگلی سے ہوا پر وہ نقش تو دیوار پہ لکھا ہوا نکلا شام اپنے طلسمات میں جکڑی ہوئی آئی چاند اپنے خیالات میں ڈوبا ہوا نکلا وہ حشر ہوا ہے کہ ترے حشر کا منظر پہلے سے کئی مرتبہ دیکھا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    مرے خدا کوئی چھاؤں کوئی زمیں کوئی گھر

    مرے خدا کوئی چھاؤں کوئی زمیں کوئی گھر ہمارے جیسوں کی قسمت میں کیوں نہیں کوئی گھر اے بے نیاز بتا حشر کب معین ہے بہت لرزنے لگا ہے تہ جبیں کوئی گھر کمر پہ لاد کے چلتے رہوگے تنہائی تمام عمر ملے گا نہیں کہیں کوئی گھر مکان بننے سے کوئی جگہ بچی ہی نہیں ہوا تو کرتا تھا پہلے کہیں کہیں ...

    مزید پڑھیے

    میز پہ چہرا زلفیں کاغذ پر

    میز پہ چہرا زلفیں کاغذ پر دیکھ رہا ہے حیرت سے دفتر چہرے پر شکوہ کرتی آنکھیں آنکھوں میں آدھا خالی ساغر گال پہ تین لکیریں آنسو کی کانوں میں ہیرے کے دو کنکر باتوں میں موسیقی جیسی تال ساڑھے سات اور پندرہ کا چکر اب تو گھر سے باہر جانے دو چپک گیا ہے کھڑکی پر منظر عریانی کی بات ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3