اومیشن
کسی دراز میں پڑی ہوں گی میری آنکھوں سے لپٹی روغنی پتلیاں جن پہ بہتان ہے حبس رسیدہ کمرے کی سسکیاں کاٹ کھانے کا تنومند خاتون کی ترسیب زدہ رانوں کے بیچ تصادم کے حلقے میں پڑا زرد سیلن کے خول میں رخنے بنتا شہر معدوم کا لاشہ نوچتے خدا کو گھورتا ہوا میں خدا جو سرخ دوشیزہ کے بدن پر کندہ ...