شمپین اور میں

برف سے لکڑی کشید کرتے ہوئے
ایک دوسرے کو گھورتے ہیں
باریک فلٹر والے سگریٹ کی رگ میں
شعلے کا لہو ٹھنڈا پڑ گیا ہے
مرمریں سرگوشیاں
کیمپ کے نقرئی سناٹے کی کھال کاٹتی ہیں
بوتل کی شکنوں میں اونگھتی بوریت
دھند کا لمس پی رہی ہے
اریانا کے تھرکتے ہوئے کاسنی ہونٹ
خواب کے نیلے ماتھے سے بال ہٹا کر
نرم بوسے تخلیق کرتے ہیں
ایفروڈائیٹ کے جسم سے پگھلتی
نسوانی کشش کی بھیگی الجھن
کافی کے دانے چاٹ رہی ہے
برف کی گود میں لمحے
قدیم یونانی باشندوں کی طرح
لذت کی آگ تاپ رہے ہیں
جنوں کے ڈھیلے بدن میں
ضبط کی کمان ٹوٹنا چاہتی ہے