Harshad B Tiwari

ہرشد بی تیواری

ہرشد بی تیواری کی غزل

    میں پہلے تو بہت بادل بناتا

    میں پہلے تو بہت بادل بناتا پھر اس کے بعد اک جنگل بناتا اگر ہوتا میں کوزہ گر تمہارا بچی مٹی سے پھر صندل بناتا اسے تم پیر سے لگنے نہ دیتی اگر ہاتھوں سے میں پائل بناتا بنایا تھا تجھے آنکھوں کا آنسو ہمیں بھی یار تو کاجل بناتا تمہیں دلدل بنا رکھا ہے اس نے میں جو ہوتا نہ تو مخمل ...

    مزید پڑھیے

    ان ہونٹوں نے پوچھا اس پیشانی سے

    ان ہونٹوں نے پوچھا اس پیشانی سے تم تو ہم کو بھول گئے آسانی سے برف کا ٹکڑا دھوپ میں رکھ کر سوچ رہے یعنی پانی نکلے گا اب پانی سے یار اندھیرا کر پہلے اس کمرے میں چڑھ جاتا ہوں ورنہ میں عریانی سے لیجیے اک مصرعے میں سارا افسانہ اک تارے کو ہجر ملا تابانی سے آج کا مجنوں کیا کرتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    وہ جو زخموں کی نمائش کرتے ہیں

    وہ جو زخموں کی نمائش کرتے ہیں ان پہ چارہ گر بھی کوشش کرتے ہیں بس تمہیں پانے کی خواہش کرتے ہیں ہم جنوں کی آزمائش کرتے ہیں زندگی میں کل ملا کر دیکھیں تو خواب اور تقدیر گردش کرتے ہے آنکھ دو اک غم میں روتی ہی نہیں ابر یکجا ہو کے بارش کرتے ہیں مولیٰ تیری خلق کے سب لوگ ہی عشق کب کرتے ...

    مزید پڑھیے

    جان جاں میری یہ جاں کا مسئلہ ہے

    جان جاں میری یہ جاں کا مسئلہ ہے صرف تیری ایک ہاں کا مسئلہ ہے کچھ تو میرا بھی نشانہ ہے نہیں ٹھیک اور کچھ تیر و کماں کا مسئلہ ہے یہ زمین و آسماں پکے عدو ہیں خلق ان کے درمیاں کا مسئلہ ہے جو تری بائیں ہتھیلی پر دکھا تھا یہ لڑائی اس نشاں کا مسئلہ ہے یہ فراق آشفتگی گریہ یہ وحشت ایک ...

    مزید پڑھیے