وہ جو زخموں کی نمائش کرتے ہیں

وہ جو زخموں کی نمائش کرتے ہیں
ان پہ چارہ گر بھی کوشش کرتے ہیں


بس تمہیں پانے کی خواہش کرتے ہیں
ہم جنوں کی آزمائش کرتے ہیں


زندگی میں کل ملا کر دیکھیں تو
خواب اور تقدیر گردش کرتے ہے


آنکھ دو اک غم میں روتی ہی نہیں
ابر یکجا ہو کے بارش کرتے ہیں


مولیٰ تیری خلق کے سب لوگ ہی
عشق کب کرتے ہیں سازش کرتے ہیں


اصل میں اکثر ہی مر جاتے ہیں ہم
خواب میں جی بھر کے جنبش کرتے ہیں


میں ہنسا دیتا ہوں تم کو آخرش
اور تمہارے لوگ کوشش کرتے ہیں