جان جاں میری یہ جاں کا مسئلہ ہے
جان جاں میری یہ جاں کا مسئلہ ہے
صرف تیری ایک ہاں کا مسئلہ ہے
کچھ تو میرا بھی نشانہ ہے نہیں ٹھیک
اور کچھ تیر و کماں کا مسئلہ ہے
یہ زمین و آسماں پکے عدو ہیں
خلق ان کے درمیاں کا مسئلہ ہے
جو تری بائیں ہتھیلی پر دکھا تھا
یہ لڑائی اس نشاں کا مسئلہ ہے
یہ فراق آشفتگی گریہ یہ وحشت
ایک قلب ناتواں کا مسئلہ ہے
میں بھی لگ بھگ تجھ سے باہر آ چکا ہوں
خیر تو بھی اب فلاں کا مسئلہ ہے