حمزہ بلال کی غزل

    یہ سمجھایا ہے اس دل نے خدا ہی پر یقیں رکھو

    یہ سمجھایا ہے اس دل نے خدا ہی پر یقیں رکھو تمہارا جو بھی سرمایہ ہو صاحب وہ تمہیں رکھو ہماری بادشاہی کے سنے ہوں گے کئی قصے کہ ہم ہر چیز دے دیں گے مگر کاسہ وہیں رکھو لبوں کو کر دیا ہے نام اس نے ان رقیبوں کے ہمیں یہ کہہ دیا آپ لو میری جبیں رکھو خدا جانے بہانہ تھا دلاسہ تھا کہ وعدہ ...

    مزید پڑھیے

    ہر اک تکلیف سمجھی ہے تمہاری

    ہر اک تکلیف سمجھی ہے تمہاری پھر اس کے بعد مرضی ہے تمہاری نہیں ثابت ہوئے کافر کبھی ہم پرستش اس طرح کی ہے تمہاری ہمارے بعد جاناں سچ بتاؤ کسی نے کیا خبر لی ہے تمہاری خزانہ عمر بھر خالی نہ ہوگا ابھی اک یاد بیچی ہے تمہاری مری آنکھیں نہ پڑھ پائے کبھی تم اماں ڈگری ہی فرضی ہے تمہاری

    مزید پڑھیے

    ہم کو تری طرف سے اشارہ نہیں ملا

    ہم کو تری طرف سے اشارہ نہیں ملا آنکھیں ملیں مگر وہ نظارہ نہیں ملا ملنے کی آرزو تو رہی عمر بھر مجھے لیکن مجھے وہ شخص دوبارہ نہیں ملا ہم نے سفر تمام سمندر میں طے کیا افسوس ہے یہی کہ کنارہ نہیں ملا سودے جہاں ہوئے یہ اصول و ضمیر کے ہرگز وہاں نشان ہمارا نہیں ملا غم کی تجارتوں میں ...

    مزید پڑھیے

    یہاں ماحول کچھ ایسا ہوا ہے

    یہاں ماحول کچھ ایسا ہوا ہے محبت لفظ تک رسوا ہوا ہے حکومت روشنی نے چھوڑ دی اب تبھی ظلمت ترا قبضہ ہوا ہے ہماری جیت پکی ہو گئی تھی ہمیں شک ہے کہیں دھوکہ ہوا ہے بڑھی ہے یوں تو مہنگائی وطن میں لہو اپنا مگر سستا ہوا ہے ترا مرہم تجھے ہی ہو مبارک کہ اس سے زخم اور گہرا ہوا ہے تمہیں ...

    مزید پڑھیے

    عجب میں ہوں عجب ہی دل ہے جاناں

    عجب میں ہوں عجب ہی دل ہے جاناں یہ پاگل تجھ پہ ہی مائل ہے جاناں جسے سب کہہ رہے ہیں اپنا رہبر وہی ہے ہاں وہی قاتل ہے جاناں یہاں حامی نہیں کوئی ہمارا یہ پورا شہر ہی بزدل ہے جاناں زمانے کے ستم ہیں بے تحاشا ترا غم ساتھ میں شامل ہے جاناں ہماری موت کا باعث بنے گا لبوں کے پاس جو اک تل ...

    مزید پڑھیے

    وفاؤں کا جو دعویٰ ہو رہا ہے

    وفاؤں کا جو دعویٰ ہو رہا ہے بتاؤ کیا تماشا ہو رہا ہے مجھے سچی محبت کا گماں تھا یہاں پر بس دکھاوا ہو رہا ہے ہمیں سکھلا رہے ہیں گر سبھی کو ہمیں سے پھر چھلاوا ہو رہا ہے رقیبوں پر عنایت کر رہے ہو مرے غم کا مداوا ہو رہا ہے وہ سنتا ہی نہیں ہے شعر میرے ہنر اپنا یہ ضائع ہو رہا ہے بہت ...

    مزید پڑھیے

    ادھوری اک کہانی چل رہی ہے

    ادھوری اک کہانی چل رہی ہے مسلسل زندگانی چل رہی ہے لٹا دی جان ہم نے دوستوں پر روایت خاندانی چل رہی ہے کریں گے یار توبہ بعد میں اب ابھی تو نوجوانی چل رہی ہے بھروسہ بھائیوں پر کر رہا ہوں وصیت تک زبانی چل رہی ہے نئے کردار اس میں آ گئے ہیں مگر پکچر پرانی چل رہی ہے ہمارے خون کی قیمت ...

    مزید پڑھیے