ہر اک تکلیف سمجھی ہے تمہاری
ہر اک تکلیف سمجھی ہے تمہاری
پھر اس کے بعد مرضی ہے تمہاری
نہیں ثابت ہوئے کافر کبھی ہم
پرستش اس طرح کی ہے تمہاری
ہمارے بعد جاناں سچ بتاؤ
کسی نے کیا خبر لی ہے تمہاری
خزانہ عمر بھر خالی نہ ہوگا
ابھی اک یاد بیچی ہے تمہاری
مری آنکھیں نہ پڑھ پائے کبھی تم
اماں ڈگری ہی فرضی ہے تمہاری