یہاں ماحول کچھ ایسا ہوا ہے
یہاں ماحول کچھ ایسا ہوا ہے
محبت لفظ تک رسوا ہوا ہے
حکومت روشنی نے چھوڑ دی اب
تبھی ظلمت ترا قبضہ ہوا ہے
ہماری جیت پکی ہو گئی تھی
ہمیں شک ہے کہیں دھوکہ ہوا ہے
بڑھی ہے یوں تو مہنگائی وطن میں
لہو اپنا مگر سستا ہوا ہے
ترا مرہم تجھے ہی ہو مبارک
کہ اس سے زخم اور گہرا ہوا ہے
تمہیں معلوم ہو حمزہؔ تو بولو
نظام شہر کیوں بگڑا ہوا ہے