عجب میں ہوں عجب ہی دل ہے جاناں
عجب میں ہوں عجب ہی دل ہے جاناں
یہ پاگل تجھ پہ ہی مائل ہے جاناں
جسے سب کہہ رہے ہیں اپنا رہبر
وہی ہے ہاں وہی قاتل ہے جاناں
یہاں حامی نہیں کوئی ہمارا
یہ پورا شہر ہی بزدل ہے جاناں
زمانے کے ستم ہیں بے تحاشا
ترا غم ساتھ میں شامل ہے جاناں
ہماری موت کا باعث بنے گا
لبوں کے پاس جو اک تل ہے جاناں
نہیں اگلے جنم کا بھی دلاسہ
مسلماں ہوں بڑی مشکل ہے جاناں