ہمدم کاشمیری کی غزل

    ہوا ہے سامنے آنکھوں کے خانداں آباد

    ہوا ہے سامنے آنکھوں کے خانداں آباد مکان میں ہی ہوئے ہیں کئی مکاں آباد تمہاری یاد میں آباد جسم و جاں میرے تمہارے ذکر سے ہے میری داستاں آباد اجڑ گئی ہے ہر اک سمت موسم گل میں نہ باغباں ہے سلامت نہ گلستاں آباد کوئی پیام نہ کوئی عطا پتا ان کا کوئی بتائے کہاں پر ہیں رفتگاں ...

    مزید پڑھیے

    مصلوب آفتاب سر شام کیوں ہوا

    مصلوب آفتاب سر شام کیوں ہوا ہونا تھا حادثہ تو لب بام کیوں ہوا جس پر کسی جگہ بھی مرے دستخط نہ تھے منسوب میرے نام وہ پیغام کیوں ہوا وہ کون تھا جو ہاتھ ملا کر نکل گیا برپا حصار جسم میں کہرام کیوں ہوا بے راز راستے ہیں مناظر اداس ہیں قسطوں میں میرے شہر کا نیلام کیوں ہوا رتبہ ملا نہ ...

    مزید پڑھیے

    کتنی محفوظ زندگی تھی کبھی

    کتنی محفوظ زندگی تھی کبھی دشمنی تھی نہ دوستی تھی کبھی اب فقط قہقہے لگاتا ہوں میری آنکھوں میں بھی نمی تھی کبھی سوچ کر اب قدم اٹھاتا ہوں میری راہوں میں گم رہی تھی کبھی اب دھواں ہے جو پی رہے ہیں نم آگ ہر موڑ پر لگی تھی کبھی اب تو بدلا ہے اپنا پیمانہ جو بری ہے وہی بھلی تھی ...

    مزید پڑھیے

    ہے مشقت مری انعام کسی اور کا ہے

    ہے مشقت مری انعام کسی اور کا ہے کام میرا ہے مگر نام کسی اور کا ہے دھوپ تھی ساتھ جو دن بھر وہ کسی اور کی تھی کیا دھندلکا بھی سر شام کسی اور کا ہے سر پہ رہتا ہے ہمیشہ ہی کسی کا سایا میری دیوار پہ یہ بام کسی اور کا ہے میں تو خود اپنے ہی نشے میں ہوں سرشار بہت ہاتھ میں ہے جو مرے جام کسی ...

    مزید پڑھیے

    ہم یہاں رہتے ہیں اپنی ہی نگہبانی میں

    ہم یہاں رہتے ہیں اپنی ہی نگہبانی میں جب سے مشکل نظر آنے لگی آسانی میں میرے ہاتھوں میں یہ کشکول تھمایا کس نے کیسا سامان ملا بے سر و سامانی میں ہائے کیا لوگ تھے جو جوش و جنوں رکھتے تھے اب کوئی لطف نہیں چاک گریبانی میں کبھی اس شہر میں کچھ دیر ٹھہر کر دیکھو زندگانی کو رواں موت کی ...

    مزید پڑھیے

    ملتا ہے ہر چراغ کو سایا زمین پر

    ملتا ہے ہر چراغ کو سایا زمین پر رہتا نہیں ہے کوئی اکیلا زمین پر ہر ایک نقش اس کا ہوا لے کے اڑ گئی کھینچا تھا ہم نے شوق کا نقشہ زمین پر بدلے ہوئے سے لگتے ہیں اب موسموں کے رنگ پڑتا ہے آسمان کا سایا زمین پر گوشہ ذرا سا کوئی اماں کا کہیں ملے جی تنگ ہو گیا ہے کشادہ زمین پر ہر ایک موج ...

    مزید پڑھیے

    ہم اپنے آپ کو پھر آزما کے دیکھیں گے

    ہم اپنے آپ کو پھر آزما کے دیکھیں گے جلا کے دیکھ لیا اب بجھا کے دیکھیں گے نئے سرے سے کریں اپنی زندگی آغاز نئی زمیں پہ نیا گھر بنا کے دیکھیں گے کرے گا ساتھ ہمارے سلوک وہ کیسا کسی کو تخت پہ اپنے بٹھا کے دیکھیں گے دکھائی دے گا سیاہ و سفید راہوں میں ہم اپنی آنکھ کی لو کو بڑھا کے ...

    مزید پڑھیے

    ایک قطرہ نہ کہیں خوں کا بہا میرے بعد

    ایک قطرہ نہ کہیں خوں کا بہا میرے بعد زنگ آلود ہوئی تیغ جفا میرے بعد کیوں ہر اک موڑ پہ ہوتا ہے گھٹن کا احساس تنگ کیوں ہونے لگی میری فضا میرے بعد دیکھتے دیکھتے ہی ماند پڑے شمس و قمر خود سے بیزار ہوئے صبح مسا میرے بعد ہر طرف زردی رخسار نظر آتی ہے کہیں روشن نہ ملا رنگ حنا میرے ...

    مزید پڑھیے

    چھٹے یہ دھند نظر آئے ابر پارہ کوئی

    چھٹے یہ دھند نظر آئے ابر پارہ کوئی تمہارے نام کا چمکے کہیں ستارا کوئی بھڑک اٹھیں گے اگر ہم بڑا غضب ہوگا ہمارا راکھ میں ڈھونڈو نہ تم شرارا کوئی تمہارے شعر میں کیوں بوئے رفتگاں ہے بہت تمہارے بعد ہی سمجھا یہ استعارا کوئی ہوئی تھی دوستی جس سے وہ کر گیا ہجرت ہمارا نفع میں یوں دیکھ ...

    مزید پڑھیے

    جا بہ جا آگ بچھائی تھی کبھی

    جا بہ جا آگ بچھائی تھی کبھی اپنے بس میں بھی خدائی تھی کبھی میرے آئینے میں خود میرے سوا کوئی صورت نظر آئی تھی کبھی دشمنوں سے بھی تھا یارانہ مرا دوستوں سے بھی لڑائی تھی کبھی رنگ چبھتے ہیں جو اب آنکھوں میں اپنی تصویر بنائی تھی کبھی جب سے ہیں اپنے پرائے بیزار رسم دنیا کی اٹھائی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3