مصلوب آفتاب سر شام کیوں ہوا

مصلوب آفتاب سر شام کیوں ہوا
ہونا تھا حادثہ تو لب بام کیوں ہوا


جس پر کسی جگہ بھی مرے دستخط نہ تھے
منسوب میرے نام وہ پیغام کیوں ہوا


وہ کون تھا جو ہاتھ ملا کر نکل گیا
برپا حصار جسم میں کہرام کیوں ہوا


بے راز راستے ہیں مناظر اداس ہیں
قسطوں میں میرے شہر کا نیلام کیوں ہوا


رتبہ ملا نہ کیوں اسے اپنوں کے درمیاں
باہر تھا خاص اگر وہ یہاں عام کیوں ہوا


پھولوں کی وادیوں کی طراوت ملی انہیں
اور قہر ریگ زار مرے نام کیوں ہوا


آنکھوں پہ مجھ کو اپنی بھروسہ نہیں رہا
اتنا خراب خواب کا انجام کیوں ہوا