Haidar Bayabani

حیدر بیابانی

حیدر بیابانی کی نظم

    دادی اماں

    دادی اماں دادی اماں کتنی سیدھی سادی اماں چاندی جیسے بالوں والی کتنی اچھی دادی اماں باتیں ان کی مصری جیسی قول کی پکی دادی اماں اجلے اجلے کپڑے پہنے سیدھی سادی دادی اماں دادی اماں دادی اماں کیسی سیدھی سادی اماں رات گئے تک پریوں والے قصے ہمیں سناتی ہیں گیت سنا کر لوری گا کر میٹھی ...

    مزید پڑھیے

    ایسا کاش ابھی ہو جائے

    بیلوں پر ٹافی کھل جائے چائے کافی نل سے آئے بسکٹ ڈالی ڈالی جھولے بچہ بچہ جس کو چھو لے بگیا ہوگی کتنی پیاری لڈو ہوں جب کیاری کیاری بوندیں ٹپکے بوندیں بن کر برفی پھیلے گھر کی چھت پر حلوے کا بادل گھر آئے ایسا کاش کبھی ہو جائے پیڑوں پر پیڑے لگ جائیں جب چاہیں ہم توڑ کے کھائیں ہر جانب ...

    مزید پڑھیے

    دیوالی

    دیوالی کے دیپ جلے ہیں یار سے ملنے یار چلے ہیں چاروں جانب دھوم دھڑاکا چھوٹے راکٹ اور پٹاخہ گھر میں پھلجھڑیاں چھوٹے من ہی من میں لڈو پھوٹے دیپ جلے ہیں گھر آنگن میں اجیارا ہو جائے من میں اپنوں کی تو بات الگ ہے آج تو سارے غیر بھلے ہیں دیوالی کے دیپ جلے ہیں رام کی جے جے کار ہوئی ہے راون ...

    مزید پڑھیے

    کرکٹ میچ

    کھیلنے آئے دونوں کرکٹ بندر ہاتھی ان کے پیچھے تھے جنگل کے سارے ساتھی کیپٹن تھا اک ٹیم کا ہاتھی مست قلندر دوسری ٹیم کا کیپٹن بن بیٹھا تھا بندر بندر یہ تھے قسمت والے جیتے ٹاس فوراً چیتے کو بلوایا اپنے پاس اوپن کرنے اک جانب سے آیا شیر جوش میں آ کر لگایا اس نے رنوں کا ڈھیر اک اوور میں ...

    مزید پڑھیے

    گرمی کا زمانہ

    گرمی کا ہے زمانہ سردی ہوئی روانہ آنکھیں دکھائے سورج تن من جلائے سورج پانی ہوا ہوا ہے جنگل جلا ہوا ہے ہوتی ہے سائیں سائیں غصے میں ہیں ہوائیں اٹھتے ہیں یوں بگولے جیسے گگن کو چھو لے تیتر بٹیر طوطے کھائیں ہوا میں غوطے دھرتی دہک رہی ہے مٹی سلگ رہی ہے گر جائے جو زمیں پر بھن جائے ہے وہ ...

    مزید پڑھیے

    مجھے بتاؤ

    پیاری امی مجھے بتاؤ بادل پانی کہاں سے لائے چاند اجالا کہاں سے پائے بجلی کیسے چم چم چمکے پانی کیسے چھم چھم برسے پیاری امی مجھے بتاؤ بیج سے کیسے کونپل پھوٹے کیسے لگتے پھر گل بوٹے پیڑ کہاں سے کھاتے کھانا کیا ہے ان کا آب و دانہ پیاری امی مجھے بتاؤ موٹر کیسے چل جاتی ہے بجلی کیسے جل ...

    مزید پڑھیے

    جشن سالگرہ

    سالگرہ خرگوش منائے جنگل کے سب ساتھی آئے بھیڑ لگی ہے مہمانوں کی کچھ اپنوں کچھ بیگانوں کی شیر دہاڑیں مارتا آئے ہاتھی بھی چنگھاڑتا آئے کتا بھوں بھوں کرتا آیا سانبھر چوکڑی بھرتا آیا گائے جب رمبھاتی آئی بکری کچھ شرماتی آئی ناچتا گاتا آیا بھالو ڈولتا آیا مینڈھا کالو گھوڑا سرپٹ دوڑا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2