حدید فاطمہ کی غزل

    عشق آزار لگ رہا ہے مجھے

    عشق آزار لگ رہا ہے مجھے دل یہ بیمار لگ رہا ہے مجھے چبھ رہی اب ہیں ساری خوشبوئیں پھول بھی خار لگ رہا ہے مجھے غم میں رویا ہے ساتھ میرے سو آسماں یار لگ رہا ہے مجھے خود ہوں بیزار اور ہر اک شخص خود سے بیزار لگ رہا ہے مجھے دل ہے ویران اور جہاں سارا غم کا بازار لگ رہا ہے مجھے

    مزید پڑھیے

    سسکیوں کو دبا کے رویا ہوں

    سسکیوں کو دبا کے رویا ہوں اپنے آنسو چھپا کے رویا ہوں رنج و غم اپنے بے بسی دل کی اپنے رب کو بتا کے رویا ہوں سوچ کر یہ کہ بہہ ہی جائے غم آنسوؤں میں سما کے رویا ہوں جس کو کھونے کا ڈر سا رہتا تھا دیکھو اس کو میں پا کے رویا ہوں اس کی خاطر اسی کو چھوڑا ہے اس کو خوشیاں دلا کے رویا ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے بن گزارا ہو رہا ہے

    تمہارے بن گزارا ہو رہا ہے مگر یہ دل تمہارا ہو رہا ہے ادھر اس دل کو عادت ہو رہی ہے ادھر ہم سے کنارا ہو رہا ہے تجھے ہر شخص پیارا ہو رہا ہے یہ دل کو کب گوارہ ہو رہا ہے کہ رہ کر دور بھی تجھ سے مری جاں خسارہ تو ہمارا ہو رہا ہے متاع جاں تمہارا خواب تھا جو مری آنکھوں کا تارا ہو رہا ہے

    مزید پڑھیے

    پہلے لگتا تھا بن تیرے مر جاؤں گا

    پہلے لگتا تھا بن تیرے مر جاؤں گا تو نے چھوڑا تو پھر میں کدھر جاؤں گا تو بھی لگتا ہے مجھ کو زمانے سا ہی تیرے دل سے بھی اک دن اتر جاؤں گا تیری عادت نے مجھ کو بگاڑا ہے پر ایک دن دیکھنا میں سدھر جاؤں گا پھر ترے پاس سے دیکھنا کیسے میں تجھ کو دیکھے بنا ہی گزر جاؤں گا آج باتوں میں ہوں ...

    مزید پڑھیے

    غزل غم کی اک ہم سنانے لگے ہیں

    غزل غم کی اک ہم سنانے لگے ہیں بھری بزم کا دل دکھانے لگے ہیں مرے سارے اپنے حریفوں سے مل کر میرا ضبط پھر آزمانے لگے ہیں محبت کی باتیں جو کرتے تھے مجھ سے مجھے چھوڑ کر اب وہ جانے لگے ہیں تری آس میں ہی چلا جا رہا ہوں وگرنہ یہ رستے تھکانے لگے ہیں تمہیں دل سے ہم نے نکالا نہیں پر سبھی ...

    مزید پڑھیے