سسکیوں کو دبا کے رویا ہوں

سسکیوں کو دبا کے رویا ہوں
اپنے آنسو چھپا کے رویا ہوں


رنج و غم اپنے بے بسی دل کی
اپنے رب کو بتا کے رویا ہوں


سوچ کر یہ کہ بہہ ہی جائے غم
آنسوؤں میں سما کے رویا ہوں


جس کو کھونے کا ڈر سا رہتا تھا
دیکھو اس کو میں پا کے رویا ہوں


اس کی خاطر اسی کو چھوڑا ہے
اس کو خوشیاں دلا کے رویا ہوں


تیرا غم تو ہوا نصیب مجھے
چلو کچھ تو کما کے رویا ہوں


زخم اک دل پہ کھا کے رویا ہوں
واسطے بے وفا کے رویا ہوں


سو طرح کے سوال ہوں گے سو
میں بہانہ بنا کے رویا ہوں


بھری محفل میں اپنی باتوں سے
باقی سب کو ہنسا کے رویا ہوں


مجھ کو دیکھو حدیدؔ چہرے پر
مسکراہٹ سجا کے رویا ہوں