عشق آزار لگ رہا ہے مجھے

عشق آزار لگ رہا ہے مجھے
دل یہ بیمار لگ رہا ہے مجھے


چبھ رہی اب ہیں ساری خوشبوئیں
پھول بھی خار لگ رہا ہے مجھے


غم میں رویا ہے ساتھ میرے سو
آسماں یار لگ رہا ہے مجھے


خود ہوں بیزار اور ہر اک شخص
خود سے بیزار لگ رہا ہے مجھے


دل ہے ویران اور جہاں سارا
غم کا بازار لگ رہا ہے مجھے