Habeeb Moosavi

حبیب موسوی

حبیب موسوی کی غزل

    مہر و الفت سے مآل تہذیب

    مہر و الفت سے مآل تہذیب خاکساری ہے کمال تہذیب ہے وہ آرائش حسن باطن جس کو کہتے ہیں جمال تہذیب کم نہیں مردمک چشم سے کچھ رخ انسان پہ خال تہذیب آج کل ہم میں اگر سچ پوچھو شکل عنقا ہے مثال تہذیب کبھی ہوتا نہیں بد وضع کا خوف ہے عجب جاہ و جلال تہذیب رخ پہ کرتا ہے متانت پیدا دل میں آتے ...

    مزید پڑھیے

    شب کہ مطرب تھا شراب ناب تھی پیمانہ تھا

    شب کہ مطرب تھا شراب ناب تھی پیمانہ تھا وہ پری وش کیا نہ تھا گویا کہ جو کچھ تھا نہ تھا سوز دل سے لب یہ ہر دم نالہ بیتابانہ تھا ہجر ساقی میں کسی پہلو قرار اصلا نہ تھا جلوہ گر دل میں خیال عارض جانانہ تھا گھر کی زینت تھی کہ زینت بخش صاحب خانہ تھا کیا کروں اب مبتلا ہوں آپ اپنے حال ...

    مزید پڑھیے

    داغ دل ہیں غیرت صد لالہ زار اب کے برس

    داغ دل ہیں غیرت صد لالہ زار اب کے برس بعد مدت کے ہے پھر جوش بہار اب کے برس آبیاری سے تری اے تیغ یار اب کے برس تختۂ گل ہے ہمارا جسم زار اب کے برس تا بہ دامن ہے گریباں تار تار اب کے برس ٹوٹتے ہیں تلووں میں چبھ چبھ کے خار اب کے برس ہے یہ زور آمد فصل بہار اب کے برس مست ہیں زاہد بھی مثل ...

    مزید پڑھیے

    عقل پر پتھر پڑے الفت میں دیوانہ ہوا

    عقل پر پتھر پڑے الفت میں دیوانہ ہوا دل جو اک مدت سے اپنا تھا وہ بیگانہ ہوا کہہ گیا جو جی میں آیا ایسا دیوانہ ہوا بوند میں کم ظرف کا لبریز پیمانہ ہوا سچی باتوں میں بھی ہوتا ہے قیامت کا اثر تذکرہ میرا عجب دلچسپ افسانہ ہوا بد نما سمجھا گیا پیوند استغنا و حرص ننگ دلق فقر کشکول ...

    مزید پڑھیے

    سب میں ہوں پھر کسی سے سروکار بھی نہیں

    سب میں ہوں پھر کسی سے سروکار بھی نہیں غافل اگر نہیں ہوں تو ہشیار بھی نہیں قیمت اگر وہ دیتے ہیں تکرار بھی نہیں کچھ ہم کو دل کے دینے میں انکار بھی نہیں نسبت ہے جسم و روح کی اللہ رے اتحاد سبحہ اگر نہیں ہے تو زنار بھی نہیں بیٹھا ہوں اس کی یاد میں بھولا ہوں غیر کو زاہد اگر نہیں ہوں ...

    مزید پڑھیے

    ہے نگہباں رخ کا خال روئے دوست

    ہے نگہباں رخ کا خال روئے دوست حافظ قرآں ہوا ہندوئے دوست ہم نہ ہوں پتھر ہو ہم پہلوئے دوست آئینہ لوٹے بہار روئے دوست پھر گئی جب نرگس جادوئے دوست سب مسلماں ہو گئے ہندوئے دوست بھا گئی ہے دل کو ایسی خوئے دوست آتی ہے ہر گل سے مجھ کو بوئے دوست ہے خیال عارض و گیسوئے دوست گہ مسلمان ہوں ...

    مزید پڑھیے

    جب شام ہوئی دل گھبرایا لوگ اٹھ کے برائے سیر چلے

    جب شام ہوئی دل گھبرایا لوگ اٹھ کے برائے سیر چلے تفتیش صنم کو سوئے حرم ہم جان کے دل میں دیر چلے گو بحر الم طوفانی ہے ہر موج عدوئے جانی ہے اب پاؤں رکیں گے کیا اپنے اس دریا کو ہم پیر چلے اب کام ہمارا یاں کیا ہے یہ آنا جانا بے جا ہے جس وقت تمہاری صحبت میں ہم ہوں اور حکم غیر چلے ہم ...

    مزید پڑھیے

    وہ یوں شکل طرز بیاں کھینچتے ہیں

    وہ یوں شکل طرز بیاں کھینچتے ہیں کہ قائل کی گویا زباں کھینچتے ہیں یہ تشہیر دیکھو سگ کوئے دلبر ابھی تک مری ہڈیاں کھینچتے ہیں کرے گر کوئی ذکر جا کر ہمارا وہ تالو سے اس کی زباں کھینچتے ہیں نہ صدمہ سے کیوں خشک ہو خون بلبل گلوں کا عرق باغباں کھینچتے ہیں بڑھی ہے سفر میں وطن کی ...

    مزید پڑھیے

    شب کو نالہ جو مرا تا بہ فلک جاتا ہے

    شب کو نالہ جو مرا تا بہ فلک جاتا ہے صبح کو مہر کے پردے میں چمک جاتا ہے اپنا پیمانۂ دل ہے مئے غم سے لبریز بوند سے بادۂ عشرت کی چھلک جاتا ہے کمر یار کی لکھتا ہوں نزاکت جس دم خامہ سو مرتبہ کاغذ پہ لچک جاتا ہے یاد آتی ہے کبھی صحبت احباب اگر ایک شعلہ ہے کہ سینے میں بھڑک جاتا ...

    مزید پڑھیے

    چل نہیں سکتے وہاں ذہن رسا کے جوڑ توڑ

    چل نہیں سکتے وہاں ذہن رسا کے جوڑ توڑ ان کی چالیں ہیں قیامت کی بلا کے جوڑ توڑ ہے نظر انداز کوئی کوئی منظور نظر دیکھنا اس بت کی چشم فتنہ زا کے جوڑ توڑ کج ادائی بات ہے جس کی لگاوٹ کھیل ہے سیکھ لے اس فتنہ گر سے کوئی آ کے جوڑ توڑ پا کے قابو کرتے ہیں اہل غرض کیا داؤں گھات چلتے ہیں مطلب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3