Habeeb Moosavi

حبیب موسوی

حبیب موسوی کی غزل

    فلک کی گردشیں ایسی نہیں جن میں قدم ٹھہرے

    فلک کی گردشیں ایسی نہیں جن میں قدم ٹھہرے سکوں دشوار ہے کیوں کر طبیعت کوئی دم ٹھہرے قضا نے دوستوں سے دیکھیے آخر کیا نادم کئے تھے عہد و پیماں جس قدر وہ کل عدم ٹھہرے چھوا تو نے جسے مارا اسے اے افعئ گیسو یہ سب تریاق میرے تجربہ کرنے میں سم ٹھہرے کیا جب غور کوسوں دور نکلی منزل ...

    مزید پڑھیے

    لیس ہو کر جو مرا ترک جفا کار چلے

    لیس ہو کر جو مرا ترک جفا کار چلے سیکڑوں خون ہوں ہر گام پہ تلوار چلے ناتوانی نے انہیں دریا پہ جانے نہ دیا اٹھ کے سو بار گرے راہ میں سو بار چلے تیرا کوچہ ہے وہ اے بت کہ ہزاروں زاہد ڈال کے سبحہ میں یاں رشتۂ زنار چلے اے شہ حسن مکدر نہ ہو گر تیرا مزاج خاک اپنی بھی جلو میں پس رہوار ...

    مزید پڑھیے

    رونا ان کا کام ہے ہر دم جل جل کر مر جانا بھی

    رونا ان کا کام ہے ہر دم جل جل کر مر جانا بھی جان جہاں عشاق تمہارے شمع بھی ہیں پروانہ بھی ساری عمر میں جو گزری تھی ہم پر وہ روداد لکھی پر ہوئی یوں مشہور کہ جیسا ہو نہ کوئی افسانہ بھی عشق سبھی کرتے ہیں مگر جو حالت مجھ پر طاری ہے منہ سے کہوں گر ہاتھ ملے گا اپنا بھی بیگانہ بھی پوچھتے ...

    مزید پڑھیے

    شراب پی جان تن میں آئی الم سے تھا دل کباب کیسا

    شراب پی جان تن میں آئی الم سے تھا دل کباب کیسا گلے سے لگ جاؤ آؤ صاحب کہاں کا پردہ حجاب کیسا اب آؤ بھی ہر طرف تکلف نقاب کیسی کہاں کا پردہ جھکائے کیوں سر ہو شرم سے تم عیاں ہے رخ سے حجاب کیسا بڑھا جو میں رکھ کے عذر مستی کہا یہ ہنس کر چڑھا کے تیوری ہٹو ذرا ہوش میں رہو جی سنبھالو دل ...

    مزید پڑھیے

    ہے نو جوانی میں ضعف پیری بدن میں رعشہ کمر میں خم ہے

    ہے نو جوانی میں ضعف پیری بدن میں رعشہ کمر میں خم ہے زمیں پہ سایہ ہے اپنے قد کا کہ جادۂ منزل عدم ہے یہی ہے رسم جہان فانی اسی میں کٹتی ہے زندگانی کبھی ہے سامان عیش و راحت کبھی ہجوم غم و الم ہے بتاؤ کیوں چپ ہو منہ سے بولو گہر فشاں ہو دہن تو کھولو عزیز رکھتے ہو جس کو دل سے اسی کے سر کی ...

    مزید پڑھیے

    جبین پر کیوں شکن ہے اے جان منہ ہے غصہ سے لال کیسا

    جبین پر کیوں شکن ہے اے جان منہ ہے غصہ سے لال کیسا ہزار باتیں ہوں ایک ہیں پھر بھلا یہ باہم ملال کیسا نہیں ہے اب تاب درد فرقت کہاں کی عزت کہاں کی غیرت ہیں مبتلا اپنے حال میں ہم کسی کا اس دم خیال کیسا بتاؤ مجھ کو یہ کیا ہوا ہے یہ کون سا درد لا دوا ہے یہ کیوں مرا دم الجھ رہا ہے ہے خود ...

    مزید پڑھیے

    اس سے کیا چھپ سکے بنائی بات

    اس سے کیا چھپ سکے بنائی بات تاڑ جائے جو دل کی آئی بات کہئے گزری ہے ایک ساں کس کی کبھی بگڑی کبھی بن آئی بات رہے دل میں تو ہے وہ بات اپنی منہ سے نکلی ہوئی پرائی بات میں سمجھتا ہوں یہ نئی چالیں کبھی چھپتی نہیں سکھائی بات کہہ دیا اپنے دل کو خود بے رحم چھین لی میرے منہ کی آئی ...

    مزید پڑھیے

    قطع ہوتا رہے اس طرح بیان واعظ

    قطع ہوتا رہے اس طرح بیان واعظ ایک ہی بات میں ہو بند زبان واعظ طرفہ آفت میں پھنسی آتی ہے جان واعظ کون مے خانہ میں تھا مرتبہ دان واعظ کیوں نہ مینائے مئے ناب پٹک دوں سر پر عیش جب تلخ ہو سن سن کے بیان واعظ اس طرح پند و نصیحت کی اٹھائی تمہید آج ساقی پہ ہوا مجھ کو گمان واعظ تیزیٔ بادہ ...

    مزید پڑھیے

    ہوے خلق جب سے جہاں میں ہم ہوس نظارۂ یار ہے

    ہوے خلق جب سے جہاں میں ہم ہوس نظارۂ یار ہے ٹھہر اے اجل کہ وہ آئیں گے دم واپسیں کا قرار ہے رہیں محو کیوں نہ ہر ایک دم کہ نظر میں جلوۂ یار ہے دل منتظر ہے جو آئنہ تو خیال آئنہ دار ہے یہ خطائے عشق کی دی سزا کہ مژہ سے مردم چشم نے مرا دل دکھا کے یہ کہہ دیا اسے لو یہ قابل دار ہے یہ خدا ہی ...

    مزید پڑھیے

    بھلا ہو جس کام میں کسی کا تو اس میں وقفہ نہ کیجئے گا

    بھلا ہو جس کام میں کسی کا تو اس میں وقفہ نہ کیجئے گا خیال زحمت نہ کیجئے گا ملال ایذا نہ کیجئے گا وہ مجھ سے فرما رہے ہیں ہنس کر ہمیشہ ملنے کی آرزو پر ملال ہوگا محال شے کی کبھی تمنا نہ کیجئے گا حباب ہے زندگی کا نقشہ کہاں کا دن ماہ و سال کیسا ہوا ہے یہ دم کا کیا بھروسہ امید فردا نہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3