فلک کی گردشیں ایسی نہیں جن میں قدم ٹھہرے
فلک کی گردشیں ایسی نہیں جن میں قدم ٹھہرے سکوں دشوار ہے کیوں کر طبیعت کوئی دم ٹھہرے قضا نے دوستوں سے دیکھیے آخر کیا نادم کئے تھے عہد و پیماں جس قدر وہ کل عدم ٹھہرے چھوا تو نے جسے مارا اسے اے افعئ گیسو یہ سب تریاق میرے تجربہ کرنے میں سم ٹھہرے کیا جب غور کوسوں دور نکلی منزل ...