Habeeb Moosavi

حبیب موسوی

حبیب موسوی کے تمام مواد

30 غزل (Ghazal)

    کوئی بات ایسی آج اے میری گل رخسار بن جائے

    کوئی بات ایسی آج اے میری گل رخسار بن جائے کہ بلبل باتوں باتوں میں دم گفتار بن جائے عیاں ہو جذب شوق ایسا حسیں آئیں زیارت کو مری تربت کا میلہ مصر کا بازار بن جائے مرے ہنسنے پہ وہ کہتے ہیں ایسا بھی نہ ہو بے خود کہ کوئی آدمی سے قہقہہ دیوار بن جائے تعجب کچھ نہیں ہے گر وفور سوز فرقت ...

    مزید پڑھیے

    بڑھا دی اک نظر میں تو نے کیا توقیر پتھر کی

    بڑھا دی اک نظر میں تو نے کیا توقیر پتھر کی بنا کحل البصر اللہ رے تقدیر پتھر کی اسیر زلف کیوں کر چھٹ سکیں گے قید وحشت سے کہ ہے ہر جادۂ دشت جنوں زنجیر پتھر کی یہ جلوہ ہے کنشت و دیر میں صانع کی قدرت کا کہ دعوی خدائی کرتی ہے تصویر پتھر کی تلاش رزق میں ہو آسیا کی طرح سرگرداں اگر دانا ...

    مزید پڑھیے

    بنا کے آئینۂ تصور جہاں دل داغدار دیکھا

    بنا کے آئینۂ تصور جہاں دل داغدار دیکھا فراق میں لطف وصل پایا خزاں میں رنگ بہار دیکھا تمام کاموں کا راستے پر ہمیشہ دار و مدار دیکھا فساد طینت میں جن کی پایا ہر ایک صحبت میں خار دیکھا سنبھالا جس دن سے ہوش ہم نے وطن کو کل چند بار دیکھا نہ کی عزیزوں کی غم گساری نہ پھر کے اپنا دیار ...

    مزید پڑھیے

    فریاد بھی میں کر نہ سکا بے خبری سے

    فریاد بھی میں کر نہ سکا بے خبری سے دل کھینچ لیا اس نے کمند نظری سے اس بت کو کیا رام نہ سوز جگری سے نالے مرے بدنام ہوئے بے اثری سے کب دل پہ اثر کرتا ہے ظالم کا تملق ملتے ہیں کہیں زخم جگر بخیہ گری سے ہے سایہ فگن تازہ نہال چمن حسن نسبت مرے دل کو ہے عقیق شجری سے اڑ جاتے تیرے ہوش مرے ...

    مزید پڑھیے

    کسی کی جبہ سائی سے کبھی گھستا نہیں پتھر

    کسی کی جبہ سائی سے کبھی گھستا نہیں پتھر وہ چوکھٹ موم کی چوکھٹ ہے یا میری جبیں پتھر کھلا اب رکھتے ہیں پہلو میں پنہاں نازنیں پتھر نہ تھا معلوم ہیں قلب بتان و مہ جبیں پتھر بٹھایا خاتم عزت پہ تیرے نام نامی نے وگرنہ ہے یہ ظاہر تھا حقیقت میں نگیں پتھر دکھائے پھر نہ کیوں تاثیر اپنی ...

    مزید پڑھیے

تمام