کوئی بات ایسی آج اے میری گل رخسار بن جائے
کوئی بات ایسی آج اے میری گل رخسار بن جائے کہ بلبل باتوں باتوں میں دم گفتار بن جائے عیاں ہو جذب شوق ایسا حسیں آئیں زیارت کو مری تربت کا میلہ مصر کا بازار بن جائے مرے ہنسنے پہ وہ کہتے ہیں ایسا بھی نہ ہو بے خود کہ کوئی آدمی سے قہقہہ دیوار بن جائے تعجب کچھ نہیں ہے گر وفور سوز فرقت ...