Gulzar

گلزار

سمپورن سنگھ۔ ممتاز فلم ساز و ہدایت کار، فلم نغمہ نگار اور افسانہ نگار۔ مرزا غالب پر ٹیلی ویژن سیریل کے لئے مشہور۔ ساہتیہ اکادمی اوارڈ یافتہ

Film-maker, lyricist and fiction writer. Famous for his tele-serial on Mirza Ghalib. Recipient of Sahitya Academy and Dada Sahab Phalke award.

گلزار کی غزل

    کوئی خاموش زخم لگتی ہے

    کوئی خاموش زخم لگتی ہے زندگی ایک نظم لگتی ہے بزم یاراں میں رہتا ہوں تنہا اور تنہائی بزم لگتی ہے اپنے سائے پہ پاؤں رکھتا ہوں چھاؤں چھالوں کو نرم لگتی ہے چاند کی نبض دیکھنا اٹھ کر رات کی سانس گرم لگتی ہے یہ روایت کہ درد مہکے رہیں دل کی دیرینہ رسم لگتی ہے

    مزید پڑھیے

    بے سبب مسکرا رہا ہے چاند

    بے سبب مسکرا رہا ہے چاند کوئی سازش چھپا رہا ہے چاند جانے کس کی گلی سے نکلا ہے جھینپا جھینپا سا آ رہا ہے چاند کتنا غازہ لگایا ہے منہ پر دھول ہی دھول اڑا رہا ہے چاند کیسا بیٹھا ہے چھپ کے پتوں میں باغباں کو ستا رہا ہے چاند سیدھا سادہ افق سے نکلا تھا سر پہ اب چڑھتا جا رہا ہے ...

    مزید پڑھیے

    بیتے رشتے تلاش کرتی ہے

    بیتے رشتے تلاش کرتی ہے خوشبو غنچے تلاش کرتی ہے جب گزرتی ہے اس گلی سے صبا خط کے پرزے تلاش کرتی ہے اپنے ماضی کی جستجو میں بہار پیلے پتے تلاش کرتی ہے ایک امید بار بار آ کر اپنے ٹکڑے تلاش کرتی ہے بوڑھی پگڈنڈی شہر تک آ کر اپنے بیٹے تلاش کرتی ہے

    مزید پڑھیے

    درد ہلکا ہے سانس بھاری ہے

    درد ہلکا ہے سانس بھاری ہے جئے جانے کی رسم جاری ہے آپ کے بعد ہر گھڑی ہم نے آپ کے ساتھ ہی گزاری ہے رات کو چاندنی تو اوڑھا دو دن کی چادر ابھی اتاری ہے شاخ پر کوئی قہقہہ تو کھلے کیسی چپ سی چمن پہ طاری ہے کل کا ہر واقعہ تمہارا تھا آج کی داستاں ہماری ہے

    مزید پڑھیے

    شام سے آنکھ میں نمی سی ہے

    شام سے آنکھ میں نمی سی ہے آج پھر آپ کی کمی سی ہے دفن کر دو ہمیں کہ سانس آئے نبض کچھ دیر سے تھمی سی ہے کون پتھرا گیا ہے آنکھوں میں برف پلکوں پہ کیوں جمی سی ہے وقت رہتا نہیں کہیں ٹک کر عادت اس کی بھی آدمی سی ہے آئیے راستے الگ کر لیں یہ ضرورت بھی باہمی سی ہے

    مزید پڑھیے

    آنکھوں میں جل رہا ہے پہ بجھتا نہیں دھواں

    آنکھوں میں جل رہا ہے پہ بجھتا نہیں دھواں اٹھتا تو ہے گھٹا سا برستا نہیں دھواں پلکوں کے ڈھانپنے سے بھی رکتا نہیں دھواں کتنی انڈیلیں آنکھیں پہ بجھتا نہیں دھواں آنکھوں سے آنسوؤں کے مراسم پرانے ہیں مہماں یہ گھر میں آئیں تو چبھتا نہیں دھواں چولھے نہیں جلائے کہ بستی ہی جل گئی کچھ ...

    مزید پڑھیے

    پھولوں کی طرح لب کھول کبھی

    پھولوں کی طرح لب کھول کبھی خوشبو کی زباں میں بول کبھی الفاظ پرکھتا رہتا ہے آواز ہماری تول کبھی انمول نہیں لیکن پھر بھی پوچھ تو مفت کا مول کبھی کھڑکی میں کٹی ہیں سب راتیں کچھ چورس تھیں کچھ گول کبھی یہ دل بھی دوست زمیں کی طرح ہو جاتا ہے ڈانوا ڈول کبھی

    مزید پڑھیے

    کوئی اٹکا ہوا ہے پل شاید

    کوئی اٹکا ہوا ہے پل شاید وقت میں پڑ گیا ہے بل شاید لب پہ آئی مری غزل شاید وہ اکیلے ہیں آج کل شاید دل اگر ہے تو درد بھی ہوگا اس کا کوئی نہیں ہے حل شاید جانتے ہیں ثواب رحم و کرم ان سے ہوتا نہیں عمل شاید آ رہی ہے جو چاپ قدموں کی کھل رہے ہیں کہیں کنول شاید راکھ کو بھی کرید کر ...

    مزید پڑھیے

    گلوں کو سننا ذرا تم صدائیں بھیجی ہیں

    گلوں کو سننا ذرا تم صدائیں بھیجی ہیں گلوں کے ہاتھ بہت سی دعائیں بھیجی ہیں جو آفتاب کبھی بھی غروب ہوتا نہیں ہمارا دل ہے اسی کی شعاعیں بھیجی ہیں اگر جلائے تمہیں بھی شفا ملے شاید اک ایسے درد کی تم کو شعاعیں بھیجی ہیں تمہاری خشک سی آنکھیں بھلی نہیں لگتیں وہ ساری چیزیں جو تم کو ...

    مزید پڑھیے

    تنکا تنکا کانٹے توڑے ساری رات کٹائی کی

    تنکا تنکا کانٹے توڑے ساری رات کٹائی کی کیوں اتنی لمبی ہوتی ہے چاندنی رات جدائی کی نیند میں کوئی اپنے آپ سے باتیں کرتا رہتا ہے کال کنوئیں میں گونجتی ہے آواز کسی سودائی کی سینے میں دل کی آہٹ جیسے کوئی جاسوس چلے ہر سائے کا پیچھا کرنا عادت ہے ہرجائی کی آنکھوں اور کانوں میں کچھ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4