Gulzar

گلزار

سمپورن سنگھ۔ ممتاز فلم ساز و ہدایت کار، فلم نغمہ نگار اور افسانہ نگار۔ مرزا غالب پر ٹیلی ویژن سیریل کے لئے مشہور۔ ساہتیہ اکادمی اوارڈ یافتہ

Film-maker, lyricist and fiction writer. Famous for his tele-serial on Mirza Ghalib. Recipient of Sahitya Academy and Dada Sahab Phalke award.

گلزار کے تمام مواد

38 غزل (Ghazal)

    ذکر آئے تو مرے لب سے دعائیں نکلیں

    ذکر آئے تو مرے لب سے دعائیں نکلیں شمع جلتی ہے تو لازم ہے شعاعیں نکلیں وقت کی ضرب سے کٹ جاتے ہیں سب کے سینے چاند کا چھلکا اتر جائے تو قاشیں نکلیں دفن ہو جائیں کہ زرخیز زمیں لگتی ہے کل اسی مٹی سے شاید مری شاخیں نکلیں چند امیدیں نچوڑی تھیں تو آہیں ٹپکیں دل کو پگھلائیں تو ہو سکتا ...

    مزید پڑھیے

    ایسا خاموش تو منظر نہ فنا کا ہوتا

    ایسا خاموش تو منظر نہ فنا کا ہوتا میری تصویر بھی گرتی تو چھناکا ہوتا یوں بھی اک بار تو ہوتا کہ سمندر بہتا کوئی احساس تو دریا کی انا کا ہوتا سانس موسم کی بھی کچھ دیر کو چلنے لگتی کوئی جھونکا تری پلکوں کی ہوا کا ہوتا کانچ کے پار ترے ہاتھ نظر آتے ہیں کاش خوشبو کی طرح رنگ حنا کا ...

    مزید پڑھیے

    کانچ کے پیچھے چاند بھی تھا اور کانچ کے اوپر کائی بھی

    کانچ کے پیچھے چاند بھی تھا اور کانچ کے اوپر کائی بھی تینوں تھے ہم وہ بھی تھے اور میں بھی تھا تنہائی بھی یادوں کی بوچھاروں سے جب پلکیں بھیگنے لگتی ہیں سوندھی سوندھی لگتی ہے تب ماضی کی رسوائی بھی دو دو شکلیں دکھتی ہیں اس بہکے سے آئینے میں میرے ساتھ چلا آیا ہے آپ کا اک سودائی ...

    مزید پڑھیے

    پھول نے ٹہنی سے اڑنے کی کوشش کی

    پھول نے ٹہنی سے اڑنے کی کوشش کی اک طائر کا دل رکھنے کی کوشش کی کل پھر چاند کا خنجر گھونپ کے سینے میں رات نے میری جاں لینے کی کوشش کی کوئی نہ کوئی رہبر رستہ کاٹ گیا جب بھی اپنی رہ چلنے کی کوشش کی کتنی لمبی خاموشی سے گزرا ہوں ان سے کتنا کچھ کہنے کی کوشش کی ایک ہی خواب نے ساری رات ...

    مزید پڑھیے

    تجھ کو دیکھا ہے جو دریا نے ادھر آتے ہوئے

    تجھ کو دیکھا ہے جو دریا نے ادھر آتے ہوئے کچھ بھنور ڈوب گئے پانی میں چکراتے ہوئے ہم نے تو رات کو دانتوں سے پکڑ کر رکھا چھینا جھپٹی میں افق کھلتا گیا جاتے ہوئے میں نہ ہوں گا تو خزاں کیسے کٹے گی تیری شوخ پتے نے کہا شاخ سے مرجھاتے ہوئے حسرتیں اپنی بلکتیں نہ یتیموں کی طرح ہم کو آواز ...

    مزید پڑھیے

تمام

50 نظم (Nazm)

    کرچیں

    ٹکڑا اک نظم کا دن بھر میری سانسوں میں سرکتا ہی رہا لب پہ آیا تو زباں کٹنے لگی دانت سے پکڑا تو لب چھلنے لگے نہ تو پھینکا ہی گیا منہ سے، نہ نگلا ہی گیا کانچ کا ٹکڑا اٹک جائے حلق میں جیسے ٹکڑا وہ نظم کا سانسوں میں سرکتا ہی رہا

    مزید پڑھیے

    پومپیئے

    پومپیئے دفن تھا صدیوں سے جہاں ایک تہذیب تھی پوشیدہ وہاں شہر کھودا تو تواریخ کے ٹکڑے نکلے ڈھیروں پتھرائے ہوئے وقت کے صفحوں کو الٹ کر دیکھا ایک بھولی ہوئی تہذیب کے پرزے سے بچھے تھے ہر سو منجمد لاوے میں اکڑے ہوئے انسانوں کے گچھے تھے وہاں آگ اور لاوے سے گھبرا کے جو لپٹے ہوں گے وہی ...

    مزید پڑھیے

    دیر آمد

    آٹھ ہی بلین عمر زمیں کی ہوگی شاید ایسا ہی اندازہ ہے کچھ سائنس کا چار اعشاریہ بلین سالوں کی عمر تو بیت چکی ہے کتنی دیر لگا دی تم نے آنے میں اور اب مل کر کس دنیا کی دنیا داری سوچ رہی ہو کس مذہب اور ذات اور پات کی فکر لگی ہے آؤ چلیں اب تین ہی بلین سال بچے ہیں

    مزید پڑھیے

    ایک اور رات

    رات چپ چاپ دبے پاؤں چلے جاتی ہے رات خاموش ہے روتی نہیں ہنستی بھی نہیں کانچ کا نیلا سا گنبد ہے اڑا جاتا ہے خالی خالی کوئی بجرا سا بہا جاتا ہے چاند کی کرنوں میں وہ روز سا ریشم بھی نہیں چاند کی چکنی ڈلی ہے کہ گھلی جاتی ہے اور سناٹوں کی اک دھول اڑی جاتی ہے کاش اک بار کبھی نیند سے اٹھ ...

    مزید پڑھیے

    خدا

    پورے کا پورا آکاش گھما کر بازی دیکھی میں نے! کالے گھر میں سورج رکھ کے تم نے شاید سوچا تھا میرے سب مہرے پٹ جائیں گے میں نے ایک چراغ جلا کر اپنا رستہ کھول لیا تم نے ایک سمندر ہاتھ میں لے کر مجھ پر ڈھیل دیا میں نے نوح کی کشتی کے اوپر رکھ دی کال چلا تم نے اور میری جانب دیکھا میں نے کال ...

    مزید پڑھیے

تمام

2 افسانہ (Story)

    سانجھ

    لالہ جی کو یہ بات کھل گئی کہ بڑھیا(لالائن) نے بال کٹوا دئیے۔ اور ان سے پوچھا بھی نہیں۔ پچھلے مہینے ان کی بہو مائیکے گئی تھی تو اپنی ساس کو ساتھ لے گئی تھی، دلی۔ کہ ٹرین میں گود کے بچے کو سنبھالنے میں آسانی رہے گی۔ لالہ جی سے خود مایا دیوی نے پوچھا تھا ’’بہوکہہ رہی ہے دلی چلنے کے ...

    مزید پڑھیے

    ادّھا

    سب اسے ’’ادّھا‘‘ کہہ کے بلاتے تھے۔ پورا کیا، پونا کیا،بس ادّھا۔ قد کا بونا جو تھا۔ پتا نہیں کس نے نام رکھا تھا۔ ماں باپ ہوتے تو ان سے پوچھتا۔جب سے ہوش سنبھالا تھا، یہی نام سنا تھا اور یہ بھی نہیں کہ کبھی کوئی تکلیف ہوئی ہو۔ دل دُ کھا ہو۔ کچھ نہیں۔ ہر وقت اپنی مستی میں رہتا ...

    مزید پڑھیے