Gulzar

گلزار

سمپورن سنگھ۔ ممتاز فلم ساز و ہدایت کار، فلم نغمہ نگار اور افسانہ نگار۔ مرزا غالب پر ٹیلی ویژن سیریل کے لئے مشہور۔ ساہتیہ اکادمی اوارڈ یافتہ

Film-maker, lyricist and fiction writer. Famous for his tele-serial on Mirza Ghalib. Recipient of Sahitya Academy and Dada Sahab Phalke award.

گلزار کی غزل

    ذکر آئے تو مرے لب سے دعائیں نکلیں

    ذکر آئے تو مرے لب سے دعائیں نکلیں شمع جلتی ہے تو لازم ہے شعاعیں نکلیں وقت کی ضرب سے کٹ جاتے ہیں سب کے سینے چاند کا چھلکا اتر جائے تو قاشیں نکلیں دفن ہو جائیں کہ زرخیز زمیں لگتی ہے کل اسی مٹی سے شاید مری شاخیں نکلیں چند امیدیں نچوڑی تھیں تو آہیں ٹپکیں دل کو پگھلائیں تو ہو سکتا ...

    مزید پڑھیے

    ایسا خاموش تو منظر نہ فنا کا ہوتا

    ایسا خاموش تو منظر نہ فنا کا ہوتا میری تصویر بھی گرتی تو چھناکا ہوتا یوں بھی اک بار تو ہوتا کہ سمندر بہتا کوئی احساس تو دریا کی انا کا ہوتا سانس موسم کی بھی کچھ دیر کو چلنے لگتی کوئی جھونکا تری پلکوں کی ہوا کا ہوتا کانچ کے پار ترے ہاتھ نظر آتے ہیں کاش خوشبو کی طرح رنگ حنا کا ...

    مزید پڑھیے

    کانچ کے پیچھے چاند بھی تھا اور کانچ کے اوپر کائی بھی

    کانچ کے پیچھے چاند بھی تھا اور کانچ کے اوپر کائی بھی تینوں تھے ہم وہ بھی تھے اور میں بھی تھا تنہائی بھی یادوں کی بوچھاروں سے جب پلکیں بھیگنے لگتی ہیں سوندھی سوندھی لگتی ہے تب ماضی کی رسوائی بھی دو دو شکلیں دکھتی ہیں اس بہکے سے آئینے میں میرے ساتھ چلا آیا ہے آپ کا اک سودائی ...

    مزید پڑھیے

    پھول نے ٹہنی سے اڑنے کی کوشش کی

    پھول نے ٹہنی سے اڑنے کی کوشش کی اک طائر کا دل رکھنے کی کوشش کی کل پھر چاند کا خنجر گھونپ کے سینے میں رات نے میری جاں لینے کی کوشش کی کوئی نہ کوئی رہبر رستہ کاٹ گیا جب بھی اپنی رہ چلنے کی کوشش کی کتنی لمبی خاموشی سے گزرا ہوں ان سے کتنا کچھ کہنے کی کوشش کی ایک ہی خواب نے ساری رات ...

    مزید پڑھیے

    تجھ کو دیکھا ہے جو دریا نے ادھر آتے ہوئے

    تجھ کو دیکھا ہے جو دریا نے ادھر آتے ہوئے کچھ بھنور ڈوب گئے پانی میں چکراتے ہوئے ہم نے تو رات کو دانتوں سے پکڑ کر رکھا چھینا جھپٹی میں افق کھلتا گیا جاتے ہوئے میں نہ ہوں گا تو خزاں کیسے کٹے گی تیری شوخ پتے نے کہا شاخ سے مرجھاتے ہوئے حسرتیں اپنی بلکتیں نہ یتیموں کی طرح ہم کو آواز ...

    مزید پڑھیے

    اوس پڑی تھی رات بہت اور کہرہ تھا گرمائش پر

    اوس پڑی تھی رات بہت اور کہرہ تھا گرمائش پر سیلی سی خاموشی میں آواز سنی فرمائش پر فاصلے ہیں بھی اور نہیں بھی ناپا تولا کچھ بھی نہیں لوگ بضد رہتے ہیں پھر بھی رشتوں کی پیمائش پر منہ موڑا اور دیکھا کتنی دور کھڑے تھے ہم دونوں آپ لڑے تھے ہم سے بس اک کروٹ کی گنجائش پر کاغذ کا اک چاند ...

    مزید پڑھیے

    شام سے آج سانس بھاری ہے

    شام سے آج سانس بھاری ہے بے قراری سی بے قراری ہے آپ کے بعد ہر گھڑی ہم نے آپ کے ساتھ ہی گزاری ہے رات کو دے دو چاندنی کی ردا دن کی چادر ابھی اتاری ہے شاخ پر کوئی قہقہہ تو کھلے کیسی چپ سی چمن میں طاری ہے کل کا ہر واقعہ تمہارا تھا آج کی داستاں ہماری ہے

    مزید پڑھیے

    ہر ایک غم نچوڑ کے ہر اک برس جیے

    ہر ایک غم نچوڑ کے ہر اک برس جیے دو دن کی زندگی میں ہزاروں برس جیے صدیوں پہ اختیار نہیں تھا ہمارا دوست دو چار لمحے بس میں تھے دو چار بس جیے صحرا کے اس طرف سے گئے سارے کارواں سن سن کے ہم تو صرف صدائے جرس جیے ہونٹوں میں لے کے رات کے آنچل کا اک سرا آنکھوں پہ رکھ کے چاند کے ہونٹوں کا ...

    مزید پڑھیے

    ذکر ہوتا ہے جہاں بھی مرے افسانے کا

    ذکر ہوتا ہے جہاں بھی مرے افسانے کا ایک دروازہ سا کھلتا ہے کتب خانے کا ایک سناٹا دبے پاؤں گیا ہو جیسے دل سے اک خوف سا گزرا ہے بچھڑ جانے کا بلبلہ پھر سے چلا پانی میں غوطے کھانے نہ سمجھنے کا اسے وقت نہ سمجھانے کا میں نے الفاظ تو بیجوں کی طرح چھانٹ دیئے ایسا میٹھا ترا انداز تھا ...

    مزید پڑھیے

    مجھے اندھیرے میں بے شک بٹھا دیا ہوتا

    مجھے اندھیرے میں بے شک بٹھا دیا ہوتا مگر چراغ کی صورت جلا دیا ہوتا نہ روشنی کوئی آتی مرے تعاقب میں جو اپنے آپ کو میں نے بجھا دیا ہوتا یہ درد جسم کے یارب بہت شدید لگے مجھے صلیب پہ دو پل سلا دیا ہوتا یہ شکر ہے کہ مرے پاس تیرا غم تو رہا وگرنہ زندگی نے تو رلا دیا ہوتا

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4