Gulzar

گلزار

سمپورن سنگھ۔ ممتاز فلم ساز و ہدایت کار، فلم نغمہ نگار اور افسانہ نگار۔ مرزا غالب پر ٹیلی ویژن سیریل کے لئے مشہور۔ ساہتیہ اکادمی اوارڈ یافتہ

Film-maker, lyricist and fiction writer. Famous for his tele-serial on Mirza Ghalib. Recipient of Sahitya Academy and Dada Sahab Phalke award.

گلزار کی غزل

    کھلی کتاب کے صفحے الٹتے رہتے ہیں

    کھلی کتاب کے صفحے الٹتے رہتے ہیں ہوا چلے نہ چلے دن پلٹتے رہتے ہیں بس ایک وحشت منزل ہے اور کچھ بھی نہیں کہ چند سیڑھیاں چڑھتے اترتے رہتے ہیں مجھے تو روز کسوٹی پہ درد کستا ہے کہ جاں سے جسم کے بخیے ادھڑتے رہتے ہیں کبھی رکا نہیں کوئی مقام صحرا میں کہ ٹیلے پاؤں تلے سے سرکتے رہتے ...

    مزید پڑھیے

    گرم لاشیں گریں فصیلوں سے

    گرم لاشیں گریں فصیلوں سے آسماں بھر گیا ہے چیلوں سے سولی چڑھنے لگی ہے خاموشی لوگ آئے ہیں سن کے میلوں سے کان میں ایسے اتری سرگوشی برف پھسلی ہو جیسے ٹیلوں سے گونج کر ایسے لوٹتی ہے صدا کوئی پوچھے ہزاروں میلوں سے پیاس بھرتی رہی مرے اندر آنکھ ہٹتی نہیں تھی جھیلوں سے لوگ کندھے بدل ...

    مزید پڑھیے

    وہ خط کے پرزے اڑا رہا تھا

    وہ خط کے پرزے اڑا رہا تھا ہواؤں کا رخ دکھا رہا تھا بتاؤں کیسے وہ بہتا دریا جب آ رہا تھا تو جا رہا تھا کچھ اور بھی ہو گیا نمایاں میں اپنا لکھا مٹا رہا تھا دھواں دھواں ہو گئی تھیں آنکھیں چراغ کو جب بجھا رہا تھا منڈیر سے جھک کے چاند کل بھی پڑوسیوں کو جگا رہا تھا اسی کا ایماں بدل ...

    مزید پڑھیے

    جب بھی یہ دل اداس ہوتا ہے

    جب بھی یہ دل اداس ہوتا ہے جانے کون آس پاس ہوتا ہے آنکھیں پہچانتی ہیں آنکھوں کو درد چہرہ شناس ہوتا ہے گو برستی نہیں سدا آنکھیں ابر تو بارہ ماس ہوتا ہے چھال پیڑوں کی سخت ہے لیکن نیچے ناخن کے ماس ہوتا ہے زخم کہتے ہیں دل کا گہنہ ہے درد دل کا لباس ہوتا ہے ڈس ہی لیتا ہے سب کو عشق ...

    مزید پڑھیے

    کہیں تو گرد اڑے یا کہیں غبار دکھے

    کہیں تو گرد اڑے یا کہیں غبار دکھے کہیں سے آتا ہوا کوئی شہسوار دکھے خفا تھی شاخ سے شاید کہ جب ہوا گزری زمیں پہ گرتے ہوئے پھول بے شمار دکھے رواں ہیں پھر بھی رکے ہیں وہیں پہ صدیوں سے بڑے اداس لگے جب بھی آبشار دکھے کبھی تو چونک کے دیکھے کوئی ہماری طرف کسی کی آنکھ میں ہم کو بھی ...

    مزید پڑھیے

    ایک پرواز دکھائی دی ہے

    ایک پرواز دکھائی دی ہے تیری آواز سنائی دی ہے صرف اک صفحہ پلٹ کر اس نے ساری باتوں کی صفائی دی ہے پھر وہیں لوٹ کے جانا ہوگا یار نے کیسی رہائی دی ہے جس کی آنکھوں میں کٹی تھیں صدیاں اس نے صدیوں کی جدائی دی ہے زندگی پر بھی کوئی زور نہیں دل نے ہر چیز پرائی دی ہے آگ میں کیا کیا جلا ہے ...

    مزید پڑھیے

    جب بھی آنکھوں میں اشک بھر آئے

    جب بھی آنکھوں میں اشک بھر آئے لوگ کچھ ڈوبتے نظر آئے اپنا محور بدل چکی تھی زمیں ہم خلا سے جو لوٹ کر آئے چاند جتنے بھی گم ہوئے شب کے سب کے الزام میرے سر آئے چند لمحے جو لوٹ کر آئے رات کے آخری پہر آئے ایک گولی گئی تھی سوئے فلک اک پرندے کے بال و پر آئے کچھ چراغوں کی سانس ٹوٹ گئی کچھ ...

    مزید پڑھیے

    سہما سہما ڈرا سا رہتا ہے

    سہما سہما ڈرا سا رہتا ہے جانے کیوں جی بھرا سا رہتا ہے کائی سی جم گئی ہے آنکھوں پر سارا منظر ہرا سا رہتا ہے ایک پل دیکھ لوں تو اٹھتا ہوں جل گیا گھر ذرا سا رہتا ہے سر میں جنبش خیال کی بھی نہیں زانوؤں پر دھرا سا رہتا ہے

    مزید پڑھیے

    خوشبو جیسے لوگ ملے افسانے میں

    خوشبو جیسے لوگ ملے افسانے میں ایک پرانا خط کھولا انجانے میں شام کے سائے بالشتوں سے ناپے ہیں چاند نے کتنی دیر لگا دی آنے میں رات گزرتے شاید تھوڑا وقت لگے دھوپ انڈیلو تھوڑی سی پیمانے میں جانے کس کا ذکر ہے اس افسانے میں درد مزے لیتا ہے جو دہرانے میں دل پر دستک دینے کون آ نکلا ...

    مزید پڑھیے

    ہوا کے سینگ نہ پکڑو کھدیڑ دیتی ہے

    ہوا کے سینگ نہ پکڑو کھدیڑ دیتی ہے زمیں سے پیڑوں کے ٹانکے ادھیڑ دیتی ہے میں چپ کراتا ہوں ہر شب امڈتی بارش کو مگر یہ روز گئی بات چھیڑ دیتی ہے زمیں سا دوسرا کوئی سخی کہاں ہوگا ذرا سا بیج اٹھا لے تو پیڑ دیتی ہے رندھے گلے کی دعاؤں سے بھی نہیں کھلتا در حیات جسے موت بھیڑ دیتی ہے

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4