Gulzar Moradabadi

گلزار مرادآبادی

گلزار مرادآبادی کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    جھلک ذرا سی دکھا کر کہیں کھو جاتی ہے

    جھلک ذرا سی دکھا کر کہیں کھو جاتی ہے غنودگی کا وہ اک بیج یوں بو جاتی ہے گمان سے مرے باہر ہے ماں کی قربانی کہ بچوں کو کھلا کر بھوکی خود سو جاتی ہے ضرورتیں کسی کو مت بتا بجز رب کے واں آبرو نہیں جاتی مدد ہو جاتی ہے کبھی تو عشق الٰہی میں آنکھ نم ہو یہ سنا ہے عشق ہو سچا تو یہ رو جاتی ...

    مزید پڑھیے

    مال و دولت پر اے انساں اتنا کیوں اتراتا ہے

    مال و دولت پر اے انساں اتنا کیوں اتراتا ہے بھول کر مسکینوں کو مغرور کیوں بن جاتا ہے حال دل اپنا سنائیں تو سنائیں کیسے ہم روبرو ہو کر بھی وہ ہم سے بڑا شرماتا ہے رہتے ہیں مایوس جو معلوم کر لیں وہ ذرا کہتے ہیں مایوس رہنا کفر تک لے جاتا ہے لوہا تپ کر آگ میں جب سرخ سا ہو جاتا ہے بن کے ...

    مزید پڑھیے

    ہے ناراض وہ تو ملاقات تو کر

    ہے ناراض وہ تو ملاقات تو کر جوابات دے کچھ سوالات تو کر خطا‌ وار ہیں ہم سزاوار بھی ہیں تو بس در گزر کر مسافات تو کر ہے پر لغزشوں سے کہانی ہماری تو ستار ہے کچھ کرامات تو کر یوں تو زندگی گزری گمراہی میں پر گماں نیک رکھ تو شروعات تو کر ہے امید پر دنیا قائم اے گلزارؔ منا لے اسے تو ...

    مزید پڑھیے

    ارے خدا کے بندے خود کو رب کی سمت موڑ تو

    ارے خدا کے بندے خود کو رب کی سمت موڑ تو وجود بخشا جس نے تجھ کو رشتہ اس سے جوڑ تو بڑی ہی سہل و آساں زندگی ہو جائے گی تری تو اتباع خواہشات زندگی کو چھوڑ تو جو لمبے لمبے خواب دیکھ رکھے ہیں بھرم ہے محض ہے عقل مند تو اگر تو اس بھرم کو توڑ تو ہے مدتوں سے تیرے انتظار میں بھی اک ...

    مزید پڑھیے