اشک پینا پڑا غم چھپانا پڑا
اشک پینا پڑا غم چھپانا پڑا تم سے مل کر ہمیں مسکرانا پڑا ہو کے نادم وہ ملنے کو جب آ گئے سارا شکوہ گلہ بھول جانا پڑا آ کے دہلیز پر مجھ سے خوددار کی مال و زر کو ترے سر جھکانا پڑا جھک گئے سر سبھی کے تو آخر مجھے پیش تیغ ستم سر اٹھانا پڑا کھیل دل کا بھی زخمیؔ عجب کھیل ہے جیت کر بھی ...