نادان کچھ نہیں ہے ترے اختیار میں
نادان کچھ نہیں ہے ترے اختیار میں
ہر چیز تو ہے قبضۂ پروردگار میں
اس دور میں وفا کی حقیقت میں کیا کہوں
جیسے سراب آئے نظر ریگزار میں
ہے وقت کا تقاضا رہیں اتفاق سے
افسوس مبتلا ہوئے ہم انتشار میں
دشمن پہ وقت آئے تو میں انتقام لوں
شامل نہیں ہے دوستو میرے شعار میں
اہل چمن تو شاد ہیں مسرور ہیں مگر
زخمیؔ گلاب ہو گئے فصل بہار میں