Gulab Zakhmi

گلاب زخمی

  • 1949

گلاب زخمی کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    اشک پینا پڑا غم چھپانا پڑا

    اشک پینا پڑا غم چھپانا پڑا تم سے مل کر ہمیں مسکرانا پڑا ہو کے نادم وہ ملنے کو جب آ گئے سارا شکوہ گلہ بھول جانا پڑا آ کے دہلیز پر مجھ سے خوددار کی مال و زر کو ترے سر جھکانا پڑا جھک گئے سر سبھی کے تو آخر مجھے پیش تیغ ستم سر اٹھانا پڑا کھیل دل کا بھی زخمیؔ عجب کھیل ہے جیت کر بھی ...

    مزید پڑھیے

    بیتے دن جب بھی یاد آتے ہیں

    بیتے دن جب بھی یاد آتے ہیں اشک پلکوں پہ جھلملاتے ہیں تیری یادوں کے چاند تاروں سے شب فرقت کو ہم سجاتے ہیں حال فصل بہار مت پوچھو پھول کانٹوں میں منہ چھپاتے ہیں تم جو کہتے ہو صرف کہتے ہو ہم جو کہتے ہیں کر دکھاتے ہیں ہم کہ فتنہ فساد کی باتیں جہاں سنتے ہیں بھول جاتے ہیں وہی تقسیم ...

    مزید پڑھیے

    خدا کے واسطے اک بار تو چلے آؤ (ردیف .. ی)

    خدا کے واسطے اک بار تو چلے آؤ تمہاری راہ میں آنکھیں بچھا رہا ہے کوئی میں جام کیسے اٹھاؤں بھلا اے بادہ کشو نگاہ ناز سے مجھ کو پلا رہا ہے کوئی گلوں پہ قطرۂ شبنم نہیں حقیقت میں کسی کی یاد میں آنسو بہا رہا ہے کوئی چلو وہیں پہ ابھی جا کے ہم بھی بس جائیں سنا ہے پیار کی دنیا بسا رہا ہے ...

    مزید پڑھیے

    نادان کچھ نہیں ہے ترے اختیار میں

    نادان کچھ نہیں ہے ترے اختیار میں ہر چیز تو ہے قبضۂ پروردگار میں اس دور میں وفا کی حقیقت میں کیا کہوں جیسے سراب آئے نظر ریگزار میں ہے وقت کا تقاضا رہیں اتفاق سے افسوس مبتلا ہوئے ہم انتشار میں دشمن پہ وقت آئے تو میں انتقام لوں شامل نہیں ہے دوستو میرے شعار میں اہل چمن تو شاد ہیں ...

    مزید پڑھیے