خدا کے واسطے اک بار تو چلے آؤ (ردیف .. ی)

خدا کے واسطے اک بار تو چلے آؤ
تمہاری راہ میں آنکھیں بچھا رہا ہے کوئی


میں جام کیسے اٹھاؤں بھلا اے بادہ کشو
نگاہ ناز سے مجھ کو پلا رہا ہے کوئی


گلوں پہ قطرۂ شبنم نہیں حقیقت میں
کسی کی یاد میں آنسو بہا رہا ہے کوئی


چلو وہیں پہ ابھی جا کے ہم بھی بس جائیں
سنا ہے پیار کی دنیا بسا رہا ہے کوئی


ہماری شیر و شکر کی طرح محبت میں
لو آج زہر عداوت ملا رہا ہے کوئی


کسی کو خوف جہنم جہاں میں ہے زخمیؔ
اسی جہان کو جنت بنا رہا ہے کوئی