نایاب چیز کون سی بازار میں نہیں
نایاب چیز کون سی بازار میں نہیں لیکن میں ان کے چند خریدار میں نہیں چھو کر بلندیوں کو پلٹنا ہے اب مجھے کھانے کو میرے گھاس بھی کہسار میں نہیں آتا تھا جس کو دیکھ کے تصویر کا خیال اب تو وہ کیل بھی مری دیوار میں نہیں عرفان و آگہی کی یہ ہم کس ہوا میں ہیں جنبش تک اس کے پردۂ اسرار میں ...