Ghulam Murtaza Rahi

غلام مرتضی راہی

غلام مرتضی راہی کی غزل

    تعبیروں سے بند قبائے خواب کھلے

    تعبیروں سے بند قبائے خواب کھلے مجھ پر میرے مستقبل کے باب کھلے جس کے ہاتھوں بادبان کا زور بندھا اسی ہوا کے ناخن سے گرداب کھلے اس نے جب دروازہ مجھ پر بند کیا مجھ پر اس کی محفل کے آداب کھلے رہی ہمیشہ گہرائی پر مری نظر بھید سمندر کے سب زیر آب کھلے دل کے سوا وہ اور کہیں رہتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    برق کا ٹھیک اگر نشانہ ہو

    برق کا ٹھیک اگر نشانہ ہو بند کاہے کو کارخانہ ہو دیکھنے سننے کا مزہ جب ہے کچھ حقیقت ہو کچھ فسانہ ہو موت ہر وقت آنا چاہتی ہے کوئی حیلہ کوئی بہانہ ہو راہ سے سنگ و خشت ہٹ جائیں نیکیوں کا اگر زمانہ ہو مجھ کو خواب و خیال ہے منزل قافلہ شوق سے روانہ ہو کیا تعجب کہ پیچھے پیچھے مرے آنے ...

    مزید پڑھیے

    پست و بلند میں جو تجھے رشتہ چاہئے

    پست و بلند میں جو تجھے رشتہ چاہئے ملنے کو تجھ سے چھت پہ مجھے زینہ چاہئے یہ کون آ گیا ہے مرے اس کے درمیاں دیوار ہے تو اس میں مجھے رخنہ چاہئے تعمیر کے لیے مجھے درکار ایک عمر تخریب کے لیے مجھے اک لمحہ چاہئے یاروں نے میری راہ میں دیوار کھینچ کر مشہور کر دیا کہ مجھے سایہ چاہئے ملنے ...

    مزید پڑھیے

    مری گرفت میں ہے طائر خیال مرا

    مری گرفت میں ہے طائر خیال مرا مگر اڑائے لیے جا رہا ہے جال مرا یقین اتنا نہیں میرا جتنا نبض کا ہے مری زبان سے سنتا نہیں وہ حال مرا کمال کی وہ عمارت مری ہوئی مسمار کھنڈر کی شکل میں باقی رہا زوال مرا فضا میں جھونک دے آندھی کے بعد پانی بھی اڑائی خاک تو اب خون بھی اچھال مرا زبان ...

    مزید پڑھیے

    ابل پڑا یک بیک سمندر تو میں نے دیکھا

    ابل پڑا یک بیک سمندر تو میں نے دیکھا کھلا جو راز سکوت لب پر تو میں نے دیکھا اتر گیا رنگ روئے منظر تو میں نے دیکھا ہٹی نگاہ بہار یکسر تو میں نے دیکھا نہ جانے کب سے وہ اندر اندر سلگ رہا تھا ملا جو دیوار میں مجھے در تو میں نے دیکھا تمام گرد و غبار دل سے نکل چکا تھا برس چکا ابر اشک ...

    مزید پڑھیے

    کہنے سننے کا عجب دونوں طرف جوش رہا

    کہنے سننے کا عجب دونوں طرف جوش رہا شہر کی باتوں پہ صحرا ہمہ تن گوش رہا آنکھوں آنکھوں میں وضاحت سے ہوا کیں باتیں چپ نہ محفل میں وہ بیٹھا نہ میں خاموش رہا رکھ دیا وقت نے آئینہ بنا کر مجھ کو رو بہ رو ہوتے ہوئے بھی میں فراموش رہا مدتوں بعد نقاب اس نے اٹھائی رخ سے سر بسر شعلہ وہ نکلا ...

    مزید پڑھیے

    حصار جسم مرا توڑ پھوڑ ڈالے گا

    حصار جسم مرا توڑ پھوڑ ڈالے گا ضرور کوئی مجھے قید سے چھڑا لے گا بنا کے جس نے مجھے شاہکار پیش کیا ہزار خامیاں مجھ میں وہی نکالے گا میں اپنی جان ہتھیلی پہ رکھ کے چلتا ہوں کوئی بہت سے بہت مجھ سے اور کیا لے گا رکے ہوئے ہیں کئی کارواں لب دریا کہ جیسے آگے کوئی راستہ نکالے گا اک اجنبی ...

    مزید پڑھیے

    بڑھا جب اس کی توجہ کا سلسلہ کچھ اور

    بڑھا جب اس کی توجہ کا سلسلہ کچھ اور خوشی سے پھیل گیا غم کا دائرہ کچھ اور نتیجہ دیکھ کے مانا مرے مسیحا نے کچھ اور درد تھا میرا ہوئی دوا کچھ اور میں اپنے آپ کو کس آئینے میں پہچانوں کہ ایک عکس مرا کچھ ہے دوسرا کچھ اور اگر کہیں کوئی دیوار سامنے آئی بلند ہو گیا پانی کا حوصلہ کچھ ...

    مزید پڑھیے

    نہیں ہے بحر و بر میں ایسا میرے یار کوئی

    نہیں ہے بحر و بر میں ایسا میرے یار کوئی کہ جس خطے کا ملتا ہو نہ دعویدار کوئی یوں ہی بنیاد کا درجہ نہیں ملتا کسی کو کھڑی کی جائے گی مجھ پر ابھی دیوار کوئی پتا چلنے نہیں دیتا کبھی فریادیوں کو لگا کر بیٹھ جاتا ہے کہیں دربار کوئی نگاہیں اس کے چہرے سے نہیں ہٹتیں جو دیکھوں کہ ہے اس کے ...

    مزید پڑھیے

    چھت پہ بدلی جھکی سی رہتی ہے

    چھت پہ بدلی جھکی سی رہتی ہے کب سے بارش تھمی سی رہتی ہے کوئی شب دھوپ کی سی کیفیت کوئی دن چاندنی سی رہتی ہے ایک ہستی مری عناصر چار ہر طرف سے گھری سی رہتی ہے کیسے جی بھر کے دیکھیے اس کو دیکھنے میں کمی سی رہتی ہے کوئی اک ذائقہ نہیں ملتا غم میں شامل خوشی سی رہتی ہے جب سے مائل ہوئے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4