Ghayur Jafari

غیور جعفری

غیور جعفری کی غزل

    ہر شخص کو حیرت کی تصویر بنا دے گا

    ہر شخص کو حیرت کی تصویر بنا دے گا اب کیا کسی پیکر کو آئینہ جلا دے گا رجعت بھی کرے گا تو ٹھہرا ہوا سیارہ سورج کی محبت میں گھر اپنا جلا دے گا کم بخت کو اتنا بھی احساس نہیں شاید جینے کے لئے اپنے اوروں کو دعا دے گا کچھ یاد نہیں مجھ کو میں کون ہوں کیسا ہوں کیا کوئی مجھے میری پہچان بتا ...

    مزید پڑھیے

    شرارہ صفت سرد آہوں میں تھا

    شرارہ صفت سرد آہوں میں تھا مرا میں مری اپنی بانہوں میں تھا ہواؤں سے کیا نشر ہوتا کہ جو صداؤں کی صورت نگاہوں میں تھا وہاں سے اڑا آنکھ میں بھر گیا جہاں گرد میں تیری راہوں میں تھا کبھی سوچ لینا عبث تو نہیں مزا درد کا جن کراہوں میں تھا ترے تھرتھراتے لبوں کے نثار عجب غل سماعت ...

    مزید پڑھیے

    وہاں ہر آدمی چکرا گیا ہے

    وہاں ہر آدمی چکرا گیا ہے جہاں سے راستہ بل کھا گیا ہے کوئی اک پل میں غائب ہو چکا ہے کسی کو دیر تک سوچا گیا ہے کہیں پر شور آوازوں کا جنگل کہیں تا دور سناٹا گیا ہے اب اتنا تو ہواؤں میں نہ پھینکو کبھی پتھر بھی واپس آ گیا ہے ہے ذکر اپنی ہی شوریدہ سری کا کہ آخر آج اسے ہو کیا گیا ...

    مزید پڑھیے

    کبھی خاک میں لاش ڈھک جائے گی

    کبھی خاک میں لاش ڈھک جائے گی اندھیرے میں ہڈی چمک جائے گی مرا حشر یہ ہے کہ اک چھپکلی مرے ذہن سے ہی چپک جائے گی کوئی راہ پائے نہ پائے مگر ہوا پانیوں کو تھپک جائے گی نہ وہ مجھ سے اتنا قریب آئے گا نہ میری صدا دور تک جائے گی قدم جتنا آگے ہے پیچھے بھی ہے خود اپنے ہی اندر سڑک جائے ...

    مزید پڑھیے

    اک صداقت ہے بے رگ و بے پے

    اک صداقت ہے بے رگ و بے پے تیری مٹھی میں بند ہے جو شے میرے منہ پر گلال ملتا ہے بولتا کیوں نہیں لہو کی جے ناچتا ہے کہ لرزہ بر اندام کوئی سر تال ہے نہ کوئی لے ہو سکے تو سمیٹ کر رکھ لے میرے سائے سے اور اتنا بھیے کس لئے تیرے میرے بیچ اب تک دوستی کی خلیج حائل ہے

    مزید پڑھیے