Ghaus Mohammad Ghausi

غوث محمد غوثی

غوث محمد غوثی کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    منتشر شہزاد گان دل کا شیرازہ نہ ہو

    منتشر شہزاد گان دل کا شیرازہ نہ ہو کاش یاروں کی ہنسی فتنوں کا غمازہ نہ ہو اب وہ سونے کا سہی لیکن مرے کس کام کا جس مکاں میں کوئی کھڑکی کوئی کوئی دروازہ نہ ہو وہ جواں خون اور اس پر نشہ دیدہ وری کیا کریں وہ بھی جو میرے غم کا اندازہ نہ ہو یاد ہے کچھ تم نے کل خاکہ اڑایا تھا مرا پھول سی ...

    مزید پڑھیے

    تمہارا دل تو ہمارے سبھاؤ جیسا ہے

    تمہارا دل تو ہمارے سبھاؤ جیسا ہے ہٹا کے چہرے سے چہرہ دکھاؤ جیسا ہے وہ چوکتا ہی نہیں جس پہ داؤ جیسا ہے ہمیں خبر ہے وہاں رکھ رکھاؤ جیسا ہے مجھے دھکیل کر اس کا ضمیر جاگ اٹھا اب اس کا حال بھی طوفاں میں ناؤ جیسا ہے تو کیا وہ دست مشیت کا شاہکار نہیں پرانا یار ہے یارو نبھاؤ جیسا ...

    مزید پڑھیے

    جو مثل تیر چلا تھا کمان سا خم ہے

    جو مثل تیر چلا تھا کمان سا خم ہے نگاہ دوست میں تاثیر اسم اعظم ہے خوشا کہ وہ ہیں مرے رو بہ رو بہ نفس نفیس زہے کہ آج مری آرزو مجسم ہے محیط حسن کراں تا کراں نہیں نہ سہی بساط شیشۂ دل جس قدر ہے تاہم ہے انا پسند انا کے نشے میں بھول گئے یہ شہد وہ ہے کہ جس کے خمیر میں سم ہے ہوا سے کرتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    غرور جلوۂ عرفاں ہے دیکھیے کیا ہو

    غرور جلوۂ عرفاں ہے دیکھیے کیا ہو بڑے اندھیرے میں انساں ہے دیکھیے کیا ہو چلے ہیں توڑنے زنداں کو چند دیوانے سوال عظمت زنداں ہے دیکھیے کیا ہو قریب شادیٔ مرگ آ چلا ہے دیوانہ نقاب سلسلہ جنباں ہے دیکھیے کیا ہو صداقتیں بھی ہیں اب اتہام کی زد پر بشر بشر سے گریزاں ہے دیکھیے کیا ...

    مزید پڑھیے

    حصار کاسۂ سر توڑ کر نکل آئے

    حصار کاسۂ سر توڑ کر نکل آئے طلب ہوئی تھی تو سجدوں کے پر نکل آئے ہر اک ضمیر سے پردہ اٹھا گئے پتھر کسی کے عیب کسی کے ہنر نکل آئے سنور سنور کے مشیت سنوارتی ہے جنہیں ادھر تو کوئی نہیں ہم کدھر نکل آئے مرا خروش جنوں جب بھی رنگ پاش ہوا مری طرف نگراں کتنے در نکل آئے کہاں ہے ہولی جو ...

    مزید پڑھیے

تمام