Fuzail Jafri

فضیل جعفری

ممتاز جدید نقاد

Prominent modern critic from Mumbai

فضیل جعفری کی غزل

    نبھے گی کس طرح دل سوچتا ہے

    نبھے گی کس طرح دل سوچتا ہے عجب لڑکی ہے جب دیکھو خفا ہے بہ ظاہر ہے اسے بھی پیار ویسے دلوں کے بھید سے واقف خدا ہے یہ تنہائی کا کالا سرد پتھر اسی سے عمر بھر سر پھوڑنا ہے مگر اک بات دونوں جانتے ہیں نہ کچھ اس نے نہ کچھ ہم نے کہا ہے نہیں ممکن اگر ساتھ عمر بھر کا یہ پل دو پل کا ملنا کیا ...

    مزید پڑھیے

    موج خوں سر سے گزر جاتی ہے ہر رات مرے

    موج خوں سر سے گزر جاتی ہے ہر رات مرے پھوٹ کر خوابوں میں روتا ہے کوئی سات مرے اب نہ وہ گیت نہ چوپال نہ پنگھٹ نہ الاؤ کھو گئے شہروں کے ہنگاموں میں دیہات مرے زندگی بھول گئی اپنے غموں میں اس کو دولت درد وفا بھی نہ لگی ہات مرے مدتوں پہلے کہ جب تجھ سے تعارف بھی نہ تھا تیری تصویر بناتے ...

    مزید پڑھیے

    آخر چراغ درد محبت بجھا دیا

    آخر چراغ درد محبت بجھا دیا سر سے کسی کی یاد کا پتھر گرا دیا ڈھونڈے جنم جنم بھی تو دنیا نہ پا سکے یوں ہم نے اس کو اپنی غزل میں چھپا دیا خوشبو سے اس کی جسم کی آنگن مہک اٹھا کمرے کو اس نے اپنی ہنسی سے سجا دیا یہ کس کے انتظار میں جھپکی نہیں پلک یہ کس نے مجھ کو راہ کا پتھر بنا دیا کیا ...

    مزید پڑھیے

    گھر سے بے زار ہوں کالج میں طبیعت نہ لگے

    گھر سے بے زار ہوں کالج میں طبیعت نہ لگے اتنی اچھی بھی کسی شخص کی صورت نہ لگے ایک اک انچ پہ اس جسم کے ستر ستر بوسے لیجے تو بھلا کیوں وہ قیامت نہ لگے زہر میٹھا ہو تو پینے میں مزا آتا ہے بات سچ کہیے مگر یوں کہ حقیقت نہ لگے آئینہ عکس مرے ہاتھ تجلی غائب میرے دشمن کو بھی یارب مری عادت ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4