Fuzail Jafri

فضیل جعفری

ممتاز جدید نقاد

Prominent modern critic from Mumbai

فضیل جعفری کے تمام مواد

34 غزل (Ghazal)

    ہر سمت لہو رنگ گھٹا چھائی سی کیوں ہے

    ہر سمت لہو رنگ گھٹا چھائی سی کیوں ہے دنیا مری آنکھوں میں سمٹ آئی سی کیوں ہے کیا مثل چراغ شب آخر ہے جوانی شریانوں میں اک تازہ توانائی سی کیوں ہے در آئی ہے کیوں کمرے میں دریاؤں کی خوشبو ٹوٹی ہوئی دیواروں پہ للچائی سی کیوں ہے میں اور مری ذات اگر ایک ہی شے ہیں پھر برسوں سے دونوں ...

    مزید پڑھیے

    آٹھوں پہر لہو میں نہایا کرے کوئی

    آٹھوں پہر لہو میں نہایا کرے کوئی یوں بھی نہ اپنے درد کو دریا کرے کوئی اڑ جائے گی فصیل شب جبر توڑ کر قیدی نہیں ہوا جسے اندھا کرے کوئی دل تختۂ گلاب بھی آتش فشاں بھی ہے اس رہگزر سے روز نہ گزرا کرے کوئی اوڑھی ہے اس نے سرد خموشی مثال سنگ لفظوں کے آبشار گرایا کرے کوئی پانی کی طرح ...

    مزید پڑھیے

    رخ ہواؤں کے کسی سمت ہوں منظر ہیں وہی

    رخ ہواؤں کے کسی سمت ہوں منظر ہیں وہی ٹوپیاں رنگ بدلتی ہیں مگر سر ہیں وہی جن کے اجداد کی مہریں در و دیوار پہ ہیں کیا ستم ہے کہ بھرے شہر میں بے گھر ہیں وہی پھول ہی پھول تھے خوابوں میں سر وادیٔ شب صبح دم راہوں میں جلتے ہوئے پتھر ہیں وہی ناؤ کاغذ کی چلی کاٹھ کے گھوڑے دوڑے شعبدہ بازی ...

    مزید پڑھیے

    وہ موج خنک شہر شرر تک نہیں آئی

    وہ موج خنک شہر شرر تک نہیں آئی دریاؤں کی خوشبو مرے گھر تک نہیں آئی سناٹے سجائے گئے گل دانوں میں گھر گھر کھوئے ہوئے پھولوں کی خبر تک نہیں آئی ہم اہل جنوں پار اتر جائیں گے لیکن کشتی ابھی ساحل سے بھنور تک نہیں آئی صد شکر ترا روشنئ طبع کہ ہم کو برباد کیا اور نظر تک نہیں آئی

    مزید پڑھیے

    چہرے مکان راہ کے پتھر بدل گئے

    چہرے مکان راہ کے پتھر بدل گئے جھپکی جو آنکھ شہر کے منظر بدل گئے شہروں میں ہنستی کھیلتی چلتی رہی مگر جنگل میں باد صبح کے تیور بدل گئے ہاں اس میں کامدیو کی کوئی خطا نہیں رستے وفا کے سخت تھے دلبر بدل گئے وہ آندھیاں چلی ہیں سر دشت آرزو دل بجھ گیا وفاؤں کے محور بدل گئے پھوٹی کرن تو ...

    مزید پڑھیے

تمام