نبھے گی کس طرح دل سوچتا ہے

نبھے گی کس طرح دل سوچتا ہے
عجب لڑکی ہے جب دیکھو خفا ہے


بہ ظاہر ہے اسے بھی پیار ویسے
دلوں کے بھید سے واقف خدا ہے


یہ تنہائی کا کالا سرد پتھر
اسی سے عمر بھر سر پھوڑنا ہے


مگر اک بات دونوں جانتے ہیں
نہ کچھ اس نے نہ کچھ ہم نے کہا ہے


نہیں ممکن اگر ساتھ عمر بھر کا
یہ پل دو پل کا ملنا کیا برا ہے


گھنے جنگل میں جیسے شام اترے
کوئی یوں جعفریؔ یاد آ رہا ہے