Firoz Natiq Khusro

فیروز ناطق خسرو

فیروز ناطق خسرو کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    جس گھڑی راہ پرخار میں نے چنی ساتھ اس نے بھی عزم سفر کر لیا

    جس گھڑی راہ پرخار میں نے چنی ساتھ اس نے بھی عزم سفر کر لیا صبح سورج نکلنے سے پہلے چلے، جس جگہ ہو گئی رات گھر کر لیا دم بہ دم ایک دیوار اٹھتی گئی اک چھری میرا سینہ کھرچتی گئی جیسے جیسے گھٹن شہر کی بڑھ چلی میں نے دل میں نیا ایک در کر لیا اک صدا میرے کانوں میں آتی رہی اک بلا نام لے کر ...

    مزید پڑھیے

    سستی شہرت حاصل کرنے کوچوں میں چوباروں میں

    سستی شہرت حاصل کرنے کوچوں میں چوباروں میں کھوٹے سکے اچھلے اچھلے پھرتے ہیں بازاروں میں ہیں کچھ ایسے لوگ جو اپنے پیسوں سے چھپواتے ہیں اوروں کے کاندھوں پہ چڑھ کر تصویریں اخباروں میں بھوکی ننگی جنتا کب تک پیٹ کا ڈھول بجائے گی بولو بابو کچھ تو بولو کیا رکھا ہے نعروں میں بہتا پانی ...

    مزید پڑھیے

    میں موج موج ہوں میری بساط دریا ہے

    میں موج موج ہوں میری بساط دریا ہے مرا قبیلہ سمندر ہے ذات دریا ہے نہ وہم ہے نہ گماں ہے نہ خواب ہے نہ خیال میں چل رہا ہوں مرے ساتھ ساتھ دریا ہے کوئی تو ہوگا سبب تشنہ لب ہوں میں ورنہ برہنہ تیغ ہے اور چند ہاتھ دریا ہے بنا لے اور بھی کاغذ کی کشتیاں بیٹی ابھی تو ہوں گے کئی حادثات دریا ...

    مزید پڑھیے

    ہو گئے یار پرائے اپنے

    ہو گئے یار پرائے اپنے جسم اپنے ہیں نہ سائے اپنے پھیر لیں اس نے بھی نظریں آخر وقت پر کام نہ آئے اپنے وہ جو بدلا تو زمانہ بدلا رنگ دنیا نے دکھائے اپنے اجنبی لگتی ہے اپنی صورت ہو گئے نقش پرائے اپنے کیں شمار اپنی جفائیں اس نے جرم سب ہم نے گنائے اپنے ہر گھڑی سوانگ رچایا ہم نے اس نے ...

    مزید پڑھیے

    دن ہو کہ ہو وہ رات ابھی کل کی بات ہے

    دن ہو کہ ہو وہ رات ابھی کل کی بات ہے ہوتی تھی ان سے بات ابھی کل کی بات ہے جھپکی ادھر پلک وہ ادھر ہو گئے ہوا جو تھے ہمارے ساتھ ابھی کل کی بات ہے تھے اقتدار میں تو زمانہ تھا اپنے گرد لوگوں کی تھی برات ابھی کل کی بات ہے پھر آ گئے بساط پہ مہرے پٹے ہوئے کھائی تھی ہم سے مات ابھی کل کی ...

    مزید پڑھیے

تمام

22 نظم (Nazm)

    جان پیاری ہے

    یکا یک اڑتے اڑتے اجنبی معصوم صورت اک پرندہ بالکنی میں رکھے پنجرے کے پاس آ کر مری مینا سے سرگوشی کے لہجے میں لگا کہنے سنا تم نے بدیسی دوستوں نے تم کو یہ پیغام بھیجا ہے ہمیں تم سے محبت ہے محبت ہے ہمیں سر سبز گہری وادیوں سے کہساروں آبشاروں سے محبت ہے ہمیں ان ہم صفیروں سے اخوت کے ...

    مزید پڑھیے

    بہانہ ڈھونڈ لیتے ہیں

    سنو کچھ دیر ہم اک دوسرے کا غم کرنے وہ سنتے ہیں جو کانوں پر پڑے پردے ہمیں سننے نہیں دیتے جو دل میں ہے ہمیں کہنے نہیں دیتے بظاہر ہم سبھی کچھ سن بھی لیتے ہیں کھلی آنکھوں سے اپنی دیکھ لیتے ہیں چلو پھر اب ہمیشہ کے لیے ہم ایسا کرتے ہیں غلط فہمی خود سے دور کرنے ساتھ مل کر بیٹھنے کا اک ...

    مزید پڑھیے

    چلو بازار چلتے ہیں

    کسی کی جیب سے نقدی کسی کے کان کی بالی کسی کی چوڑیاں ہاتھوں سے مہنگا کوئی موبائل جھلک ٹی ٹی کی دکھلا کر جو مالا ٹوٹ کر بکھرے تو موتی بین لیتے تھے غریبوں کی بھی کل پونجی ابھی کل تک یہاں ہم چھین لیتے تھے مگر اب لوگ بھی اپنے بہت ہشیار بنتے ہیں شکستہ ہی سہی پھر بھی ہماری راہ کی دیوار ...

    مزید پڑھیے

    لوح محفوظ

    محلے کا جو رکھوالا تھا اس نے عادتاً لاٹھی بجا کر بلغمی آواز سے نعرہ لگایا جاگتے رہنا مرے اخبار والے نے ادھر معمول سے ہٹ کر مجھے آواز دے کر روز کا اخبار ڈالا یہی کچھ دودھ والے نے کیا اور پھیری والے نے میں سو کر صبح جب اٹھا تو ان معصوم لوگوں نے اشاروں اور کنایوں سے مجھے چاہا بتانا ...

    مزید پڑھیے

    اجنبی شہر کے

    اجنبی ہوں کہ ہوں اجنبی شہر کے اجنبی بام و در اجنبی راستے ایک ہی سے لگے ایک جیسے لگے میں جہاں بھی گیا جس طرف بھی گیا رقص کرتی چلیں ساتھ پرچھائیاں اجنبی شہر کے اجنبی بام و در کیا شجر کیا حجر ایک ہی سے لگے ایک جیسے لگے ایک ہی جسم کی بڑھ کے لائے خبر

    مزید پڑھیے

تمام

5 افسانہ (Story)

    چور

    رات کا وقت ، حدِ نظر تک چھائی تاریکی اور اپنی تنہائی کا احساس کچھ زیادہ ہی خوفزدہ کر رہا تھا ۔ چولہے میں جلتی ہوئی آگ اور چائے کے پانی کی ہلکی ہلکی سنسناہٹ ماحول بھی کو آسیب زدہ بنارہی تھی۔ امتحان میں چند ہی روز رہ گئے تھے اس وجہ سے ہم آدھی آدھی رات تک پڑھنے میں مصروف رہتے تھے ۔ اس ...

    مزید پڑھیے

    صبح کا بھولا

    فتو کا مسئلہ بھی وہی تھا، یعنی کمانے والا ایک اور کھانے والے پانچ۔ فتو، اس کی بیوی، دو بچیاں اور ایک لڑکا سردار اں میٹرک کا امتحان دے رہی تھی۔باقی بچے چھوٹی جماعتوں میں تھے۔ پاک فضائیہ میں جہاں اور بہت سے لوگ ملک و قوم کی ترقی کے لئے رات دن کوشاں رہتے ہیں۔ وہیں فتو بھی ایک یونٹ ...

    مزید پڑھیے

    کرم سنگھ

    میں کرم دین (کرمو) کی قبر کے سہارے ٹیک لگائے ماضی کے دھندلکوں میں نجانے کیا تلاش کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ ہند و پاک کی تقسیم سے قبل میں اور کرم سنگھ ایک ہی گاؤں میں رہتے تھے۔۔ پنجاب کا یہ چھوٹا سا گاؤں ہماری جنت تھا۔ بچپن لڑکپن اور جوانی کی سنہری یادیں آج بھی میرا سرمایہء حیات ...

    مزید پڑھیے

    نئی عورت

    محلے بھر میں اس کی مخالفت آج کل روزوں پر تھی۔ بزرگ اس کا نام آتے ہی لاحول پڑھتے تھے۔ آتے جاتے کہیں نظر پڑ جاتی تو کڑے تیوروں سے گھورتے ہوئے گزر جاتے۔ لونڈے لباڑے دن بھر گلی میں شور و غل مچائے رکھتے، نئے نئے کھیل ایجاد کئے جاتے، مگر جہاں اسے آتے دیکھا تو دم سادھ کر کھڑے ہو جاتے یا ...

    مزید پڑھیے

    بلیک آؤٹ

    محلے کے بڑے بوڑھے بتاتے تھے کہ جس رات وہ پیدا ہوا تھا توبڑا طوفان آیا ہوا تھا، مسلسل ایک ہفتہ تک بارش ہوتی رہی۔ گلیوں میں کمر کمر پانی کھڑا ہوگیا۔ بڑے بڑے تناور درخت اپنی جگہ چھوڑ بیٹھے۔ بجلی کے کھمبے زمین بوس ہو گئے تھے۔ گہرے سیاہ بادلوں کی وجہ سے دن اور رات کی تمیز تقریباً ختم ...

    مزید پڑھیے