بہانہ ڈھونڈ لیتے ہیں

سنو
کچھ دیر ہم اک دوسرے کا
غم کرنے وہ سنتے ہیں
جو کانوں پر پڑے پردے
ہمیں سننے نہیں دیتے
جو دل میں ہے
ہمیں کہنے نہیں دیتے


بظاہر ہم
سبھی کچھ سن بھی لیتے ہیں
کھلی آنکھوں سے اپنی دیکھ لیتے ہیں
چلو پھر اب
ہمیشہ کے لیے ہم ایسا کرتے ہیں
غلط فہمی خود سے دور کرنے
ساتھ مل کر بیٹھنے کا
اک بہانہ ڈھونڈ لیتے ہیں